شہنشاہِ غزل مہدی حسن

(13جون برسی کے موقع پر)

ممبئی، مہدی حسن نے اردو غزلوں کو اپنی طلسماتی صدابندی کے ذریعے دنیائے موسیقی میں جو مقام عطا کیا‘وہ رہتی دنیا تک یاد کیا جائے گا۔روح کو تازگی عطاکرنے والی ان کی آواز ہمیشہ زندہ و جاوید رہے گی۔

غزلوں کو نغمگی اوردوام بخشنے میں مہدی حسن کا کوئی ثانی نہیں۔وہ ایسے فن کار تھے جن کی مترنم آواز‘ اسلوب اور موسیقی کی صداقت ہر خاص و عام پر اثر انداز ہوتی ہے۔ دنیائے غزل کے اس شہرہ آفاق گلوکارنے جتنی بھی غزلیں گائیں‘ وہ شاہکار بن گئیں۔ آج جب وہ اس دنیا میں نہیں رہے‘ دنیائے غزل میں ایک خلا پیدا ہوگیا۔اردو غزلوں کو انہوں نے اپنی طلسماتی صدابندی کے ذریعے دنیائے موسیقی میں جو مقام عطا کیا‘وہ رہتی دنیا تک یاد کیا جائے گا۔ روح کو تازگی عطاکرنے والی ان کی آواز ہمیشہ زندہ و جاوید رہے گی۔ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے جب مخملی آواز کے جادوگر جگجیت سنگھ ہم سے جدا ہوئے تھے اور اب مہدی حسن کی جدائی نے غزل شائقین کونڈھال کردیا ہے۔

اٹھارہ جولائی1927کو ہندوستان کی ریاست راجستھان کے علاقے لونا میں پیدا ہونے والے مہدی حسن نے غزل گائیکی کا آغاز کمسنی سے کردیا تھا۔انہوں نے آٹھ سال کی عمر میں پہلی بار موسیقی پروگرام پیش کرکے سامعین کو مسحور کردیا۔

تقسیم ہند کے وقت مہدی حسن بیس برس کے تھے۔ ان کا پورا خاندان پاکستان ہجرت کرگیا۔ہجرت کے تمام مصائب ان کے ساتھ تھے۔ان کے کنبہ کو شدید مالی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ گزربسر اور پیٹ بھرنے کے لئے مہدی حسن نے ایک سائیکل کی دکان میں کام کرنا شروع کیا۔ بعد ازاں وہ کار اور ڈیژل ٹریکٹر کے مکینک بن گئے۔ تمام مشکلات کے بعد موسیقی کے تئیں ان کا جذبہ سرد نہیں پڑا۔ انہوں نے روزمرہ کا ریاض جاری رکھا۔

جاری۔ یو این آئی۔ این یو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں