عاصم محی الدین
دیوندر سنگھ رانا کا نیشنل کانفرنس کو چھوڑنا نیشنل کانفرنس کے لے ایک بہت ہی بڈا دھچکا ے۔ وہی دوسری جانب انکا بی جے پی میں شامل ہونا پارٹی کے لے ایک بہت بڑی کامیابی مانی جاتی ے۔ دیوندر سنگھ رانا کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد اب پارٹی اپنے لکش کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہوچکی ے۔ اب جموں کشمیر کا اگلا چیف منسٹر ہندو بھی ہوسکتا ے اور جموں خطے سے بھی۔
بی جے پی کی پہلے سے ہی اب یہ پالسی رہ چکی ے کہ جموں کو یو ٹی کا پولٹکل کپٹل بنایا جائے اور چیف منسٹر بھی ہندو مذہب سے ہو۔ ابھی تک صحیح چہرہ نہ ملنے کی وجہ سے پارٹی بے حد پریشان تھی۔ دیوندر سنگھ رانا کے جاین کرنے کے بعد لگبگ یہ تلاش ختم ہوگئی اور بی جے پی اب اگلے لکش کی اور بھڈنے کی تیاری میں ے۔
اگر ہم دیوندر سنگھ رانا کی پولٹکل لایف کے بارے میں بات کرے تو وہ ایک جموں رجن کے نامور سیاست دان تھے جن کی ایکسپٹنس سماج کے ہر طبقہ کے لوگوں میں ے۔
10سال سے وہ نیشنل کانفرنس کے پروجنل پرزڈنٹ کے عہدے پر قائم رہے۔ پولیٹشن ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ایک کامیاب بزنس مین بھی ے۔ وہی دوسری جانب اپنے لوگوں کے کافی قریب بھی ے۔ جب پورے دیش میں مودی ویو چل رہی تھی اور بی جے پی نے جموں سے 25 اسمبلی سیٹیں حاصل کی دیوندر سنگھ رانا اس وقت بھی اپنی نگروٹا کی سیٹ سے بھاری اکثریت سے جیت گے۔ وہی دوسری جانب بی جے پی کے جموں خطے سے کوئی بھی لیڈر ایسا نہ ملا جسے پارٹی چیف منسٹر کینڈیڈ کے طور پر پروجیکٹ کرسکتی تھی۔ اب پارٹی خوش اور مطمئن نظر آرہی ے۔
ابھی تک نیشنل کانفرنس کے 20 سے زیادہ لیڈران پارٹی کی بیسک ممبرشپ سے استعفے دے چکے ے اور بہت جلد دیوندر سنگھ رانا کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہونا چاہتے ے۔
دراصل یہ سب ہوا کیسے۔
23 اکتوبر 2020 کو جموں میں بی جے پی کے بغیر تمام سیاسی جماعتوں نے ایک میٹنگ طلب کی اور گپکار ڈیکلریشن کے طرز پر جموں ڈیکلریشن پاس کی۔ ڈیکلریشن میں یہ بات طے ہوپای کی تمام سیاسی جماعتیں ایک ہوکر مرکز سے جموں کا اسٹیٹ ہوڈ ریسٹور کرنے کی مانگ کرینگے۔
20 سیاسی جماعتوں نے تاہم دفعہ 370 اور 35اے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔
ذرائع کے مطابق جموں ڈیکلریشن کے پیھچے بی جے پی کا ہاتھ تھا۔ اور اس ڈیکلریشن سے بی جے پی جموں کی سیاست کو کشمیر سے علیحدہ کرنے میں کامیاب ہوگئ۔ جو انکے مطابق ہمیشہ سے کشمیر بیسڈ پولٹکل پارٹیز کے ڈیپنڈن رہتی تھی۔
اب یہ سمجھنا آپکے لے بہت ضروری ے کہ آنے والے وقت میں جموں کشمیر کی سیاست میں کیا کچھ ہوگا۔
نیشنل کانفرنس جموں اور پی ڈی پی سے کافی سارے لیڈران آنے والے وقت میں بی جے پی میں شامل ہوسکتے ے جس سے جموں میں بی جے پی آنے والے الیکشن میں بھاری اکثریت حاصل کرسکتی ے۔ اس کے علاوہ ان لیڈران کی وجہ سے بی جے پی سماج کے ہر طبقہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوسکتی ے۔ جیسے کہ پہلے سے ہی جموں میں ڈوگرا پرا یڈ نہ کہ ہندو پرایڈ کا نریٹو کھڈا کیا جارہا ے۔ ڈوگرا پرایڈ سماج کے ہر طبقہ کو اپنی سمیٹ میں لینے کی طاقت رکھتا ے۔
وہی دوسری جانب کشمیر میں کسی ایک پارٹی کو بھی اکثریت ملنے کی امید نہیں ے۔ اور بی جے پی کے ساتھ گھڈ جوڈ کرکے سرکار میں شامل ہوسکتے ے۔ دیوندر سنگھ رانا کا چیف منسٹر کا کینڈیڈ ہونا کسی بھی پارٹی کے لے زیادہ مسلہ نہیں ہوسکتا ے اور کوئی بھی پارٹی بی جے پی کے ساتھ رانا کے انڈر اتحاد میں شامل ہوسکتی ے۔
اس سٹریٹجی سے بی جے پی ایک تیر سے تین شکار کرنے میں کامیاب ہوسکتی ے۔
پہلا یہ کہ چیف منسٹر جموں سے ہندو ہوگا۔ دوسرا یہ کہ کشمیر سے پولٹکل کپٹل جموں شفٹ ہوجائے گی۔ اور تیسرا یہ کہ پورے ملک میں چناو کے دوران بی جے پی اسے پولٹکل مایلیج حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔