تنویر محی الدین
سنیچر وار دن کے تین بجے بنک میں ایک کام کے سلسلے میں جانا پڈا بنک میں کچھ بھیڈ وغیرہ نہیں تھی صرف چند لوگ بنک میں اپنے کام کے سلسلے میں مصروف عمل تھے. میرے ہاتھ میں بھی ایک چک بک کی کاپی تھی جس کے ذریعے میں بنک سے کچھ پیسے وصول کرنا چاہتا تھا جو چک میں نے اپنے قریبی دوست سے حاصل کی تھی. معمول کے مطابق آج بھی میرے دوست نے میرے ساتھ وفاداری کا ثبوت دیا جوں ہی میں نے چک بک کی کاپی کونٹر پر بیٹھی ایک بہن کے ہاتھ میں تھما دی شاید سایما نام کی کوئی بہن تھی تو کمپوٹر پر سرچ کر کے بہن نے بہت ہی دیمی آواز میں کہا کہ بھیا اس اکونٹ میں کوئی بیلینس وغیرہ نہیں ہے.
بہن جو کہ ہمشہ ایڈوانس بلاک کی چارج سنبھالتی ہے مگر آج کچھ سٹاف چھٹی پر جانے کی وجہ سے اس بہن کو دونوں کونٹر کی ذمداری سنبھالنی پڈی تھی ایک قابل آفیسر کی یہی ایک خاصیت ہوتی ہے کہ وہ ہر محض پر اپنی ذمداری خوش اسلوبی سے نبہانے کی کوشش کرتے ہیں جس طرح ہماری یہ بہن نبھا رہی تھی اس بنک میں ہمشہ یہ دیکھا گیا ہے کہ یہ بہن بہت ہی لگن سے اپنا کام انجام دیتی رہی ہے جب سے اس سایما بہین نام کی لڈکی نے ایڈوانس میں چارج سمبھالی ہے تب سے کسی بھی اکونٹ ہولڈر کو اس بنک میں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڈا ہر اکونٹ ہولڈر اس بہین کے کام سے مطمین نظر آتے ہیں خیر جب میں چک لیکر اس کونٹر سے باہر آیا تو کچھ دیر تک چک ہاتھ میں لی اور باہر صوفے پر کسی گہری سوچ میں ڈوبا رہا شاید اسی سوچ میں ڈوبا تھا کہ کیوں ہم مسلمان ہو کر بھی ایک دوسرے کو کبھی چک کے بہانے کبھی کسی اور بہانے ایک دوسرے کو تکالیف پونچاتے ہیں کم سے کم ایک مسلمان کو ایسا نہیں ہونا چاہیے ہمیں خیر امت کا لقب دیا گیا ہے مگر بدقسمتی یہ ہے کہ اس امت مسلمہ نے اس خیر امت کو اپنے چالاکی سے اپنی بد دیانتی سے اپنے اپ کو رسوا کیا ہم تو دوسروں کو برائی سے روکنے والے تھے مگر
ہم خود اس برائی میں غرق ہوگئے
نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم نہ
ادھر کے رہیے نہ ادھر کے رہیے
تھوڑا بہت اس چک والے معملے کو اپنے دماغ سے کچھ دیر تک باہر کیا تو اچانک منیجر صاحب کے آفس پر نظر پڈی سوچا چلو آج بنک میں بھیڈ نہ ہونے کی وجہ سے کچھ دیر تک منیجر صاحب سے بات کرتے ہیں منیجر اشتیاق صاحب جو کہ آج کل کانسپورہ جے کے بنک کی چارج سمبھالے ہوئے ہیں اگر چہ میں نے آج تک بہت سارے ذمدار لوگوں سے کسی نہ کسی معملے پر بات چیت کی مگر آج پہلی بار اشتیاق صاحب سے بات کر کے ایسا محسوس ہوا کہ واقعی کوئی ذمدار شخص بات کر رہا ہے ایک نوجوان آفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی آباد کاری کے لۓ اپنے دل میں واقعی درد رکھتا ہے بار بار اپنے باتوں میں کہتا رہا کہ میں نہیں چاہتا ہوں کہ کوئی جوان بے روز گار رہیے بنک کی جانب سے بہت سارے سکیمںیں ہیں جن سے ایک نوجوان فائدہ اٹھا سکتا ہے اور ان سکیمو سے بے روزگاری کے مسلے کو دور کر سکتے ہیں میں نہیں چاہتا ہوں کہ کوئی جوان بے روز گار رہیے مگر بدقسمتی کا مقام یہ ہے کہ نوجوان ان سکیموں سے فائدہ اٹھانے کے لئے تیار ہی نہیں ہے ہمارے نوجوان در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے سب سے بدقسمتی اس قوم کی یہ ہے کہ ہمارے ایم بی اے ڈگری ہولڈر جو ڈگری اس لئے کرتے ہیں تکہ سوسائٹی میں بے روز گاری کا خاتمہ ہو نوجوانوں میں کونسلنگ کر کے المیہ یہ ہے کہ ہمارے یہ ڈگری ہولڈر معمولی تنخواہ پر کسی کمپنی میں اپنے روز گار کے تلاش میں بیٹھ جاتے ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سماج کے ان نوجوانوں میں کام کرنے کی ضرورت تھی جو روز گار کے لئے پریشان ہیں تکہ ان کی کونسلنگ سے یہ بے روز گار نوجوان تجربہ حاصل کر کے اپنے اپ کو اس سماج کے لئیے بوجھ بننے سے بچ جائیں اور ایک اچھا شہری ہونے کا ثبوت پیش کر سکتے ہیں ورنہ سماج کے لئے یہ بے روزگار نوجوان ایک ناسور بن سکتا ہے اشتیاق صاحب ایک عدیم الفرصت آفیسر اس کے باوجود بھی اپنا قیمتی وقت مجھ نا چیز سے گزارہ تقریبا ایک گھنٹہ بات کرنے کا موقعہ ملا شاید یہ گھنٹہ میرے زندگی کا ایک حسین لمحوں میں ایک حسین لمحہ تھا جب منیجر صاحب میرے ساتھ محو گفتگو تھا ایسا لگ رہا تھا کہ اشتیاق صاحب کی باتیں مٹھاس سے بھری ہوئی تھی اللہ نے اس نوجوان آفیسر کو صورت سے بھی نوازا ہے اور سیرت سے بھی بات کرنے کا انداز سمجھانے کا طریقہ ایسا لگ رہا تھا کہ کوئی سو سال کا تجربہ کار انسان سمجھا رہا تھا ایک ہونہار نوجوان آفیسر جس میں ہر خوبی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے کام کرنے کا الگ ہی انداز اپنی پوری ٹیم کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرنے کا سلیقہ جب سے اشتیاق صاحب نے کانسپورہ بنک کی چارج سمبھالی تب سے کبھی بھی اکاونٹ ہولڈروں کو مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہر اکونٹ ہولڈر اشتیاق صاحب کے کام سے متاثر نظر آتے ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ کہ اشتیاق صاحب بہت ہی لگن سے اپنا کام انجام دے رہا ہے آنے والے نسل کے لئے اشتیاق صاحب جیسے آفیسر مشعل راہ ثابت ہو سکتے ہیں اس کے علاوہ ایڈوانس میں جو ٹیم اشتیاق صاحب کی نگرانی میں کام کرتے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں چاہیے کوئی بھی فائل ہو ایڈوانس میں ایک ہفتے کے علاوہ نہیں رکھتے ہیں بھر حال دل نہیں کر رہا تھا کہ اشتیاق صاحب کے آفس سے باہر جاؤں کیونکہ اشتیاق صاحب کے باتوں سے بہت کچھ بذنس کے حوالے سیکھنے کو ملا اللہ تعالی اشتیاق صاحب کو مذید ترقی سے نوازے چلتے چلتے اشتیاق صاحب کے نظر علامہ اقبال کا یہ شعر پیش کرتا ہوں
نہیں تیرا نشمین قیصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں