آپریشن سندور نے دہشت گردوں کے آقاؤں کو سمجھا دیا ہے کہ اگر حملہ کیا تو منھ توڑ جواب ملے گا: مودی

نئی دہلی، وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ آپریشن سندور نے دہشت گردوں اور انہیں پناہ دینے والے ان کے آقاؤں کو یہ سمجھا دیا ہے کہ اگر مستقبل میں کوئی دہشت گردانہ حملہ کیا گیا تو انہیں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی اور جوہری بلیک میلنگ اب نہیں چلے گی مسٹر مودی نے منگل کو لوک سبھا میں آپریشن سندور پر بحث کے دوران کہا کہ آپریشن سندور کے بعد دہشت گرد اور ان کے آقا ؤں کی نیند غائب ہوچکی ہے اور وہ اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ اگر دوبارہ کوئی حملہ کیا گیا تو ہندوستان انہیں ان کے گناہوں کی سخت سزا دے گا۔ آپریشن سندورنے واضح کر دیا ہے کہ دہشت گردوں کے آقاؤں کو ہندوستان میں کسی بھی حملے کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

انہوں نے خبردار کیا ’’دہشت گردوں کے آقاؤں کو سمجھ لینا چاہیے کہ اگر اب ہندوستان میں کوئی دہشت گردانہ حملہ ہوا تو ہندوستان اپنی صلاحیت کے مطابق اپنے طریقے سے، اپنے انداز میں جواب دے گا اور اب کسی بھی قسم کی ’نیوکلیئر بلیک میلنگ‘ کام نہیں آئے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے خلاف پہلے سے طے شدہ اہداف کو نشانہ بنانے پر ہندوستانی فوج کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہو گی۔ کمال ہوا کہ ہندوستان نے پاکستان کے اندرون ملک دہشت گردی کے اڈے تباہ کر دیے لیکن پاکستان کچھ نہ کر سکا۔مسٹر مودی نے کہا کہ پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ 22 اپریل کو ہوا تھا اور انہوں نے کھلے عام کہا تھا کہ اس کا مناسب جواب دیا جائے گا۔ اس حوالے سے میٹنگ طلب کی تھی اور واضح ہدایات دی تھیں کہ دہشت گردی کا منہ توڑ جواب دینا ہوگا اور یہ ان کی حکومت کا قومی عزم ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی فوج کی صلاحیت اور طاقت پر پورا بھروسہ ہے، اس لیے فوج کو فری ہینڈ دیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ وہ خود فیصلہ کرے کہ اسے کہاں، کیسے اور کس انداز میں جواب دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو ایسی سزا دی گئی کہ آج بھی دہشت گردی کے آقا سونے سے قاصر ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستانی فوج نے پاکستان میں دہشت گردی کے اڈے تباہ کرکے اس کی ایٹمی بلیک میلنگ کو جھوٹا ثابت کردیا۔

پاکستان نے ایٹمی حملے کی دھمکیاں بھی دیں لیکن ہندوستانی فوج باز نہ آئی اور فوج نے جس طرح اس کے ایئربیس تباہ کیے، وہ اب تک اسی حالت میں پڑے ہیں۔خارجہ پالیسی پر اپوزیشن کے حملے کا جواب دیتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک نے ہندوستان کو آپریشن سندورکے تحت کارروائی کرنے سے نہیں روکا۔ اقوام متحدہ میں 193 ممالک میں سے صرف تین نے آپریشن سندورکے دوران پاکستان کی حمایت میں بیان دیا، ہندوستان کو دنیا کے ممالک سے حمایت ملتی رہی لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک کے ہیروز کو ہمارے ہی لوگوں کی حمایت نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ ’دہشت گردانہ حملوں کے بعد جو لوگ اچھل کر پوچھ رہے تھے کہ 56 انچ کا سینہ کہاں گیا، مودی کہاں گیا، ملک کی خارجہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے، سچ یہ ہے کہ وہ سیاست کر رہے تھے اور اپنی خود غرضانہ سیاست کے لیے مجھ پر حملہ کر رہے تھے، لیکن ان کا یہ بیانیہ اہل وطن کے دلوں میں جگہ نہیں بنا سکتاْ۔وزیراعظم نے کہا کہ کچھ لوگ اپنی سیاست کے لیے فوجی افسران کے بیانات کو اپنے مفاد میں پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فوج کے جوانوں نے اہداف کا تعین کرتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کر دیئے۔ دہشت گردوں کے تربیتی مراکز کو تباہ کر دیا گیا اور اس کے لیے پہلے سے ہی اہداف تعین کیے گئے تھے۔ یہ اہداف ایک طرح سے ان کی ناف پر حملہ تھا جس کے بعد دہشت گرد کچھ نہ کر سکے۔

جن مقامات پر دہشت گردوں کو تربیت دی جاتی تھی، ہماری فوج نے آپریشن سندور کے ذریعے انہیں تباہ کر دیا۔انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور کا آغاز 6 مئی کی رات کیا گیا تھا اور اگلے دن ہی ہندوستان نے واضح کر دیا تھا کہ ہمارا ہدف دہشت گردی کو تباہ کرنا ہے۔

ہندوستانی فوج نے چند منٹوں میں پاکستانی فوج سے کہا کہ یہ ہمارا ہدف تھا اور ہم نے اپنا ہدف سو فیصد حاصل کر لیا ہے۔

یو این آئی۔ ایکس۔ این یو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں