مختلف ریاستوں میں شاپنگ مالس، ریسٹورنٹ اور مذہبی مقامات کو آج سے کھول دیا جائےگا، ہر جگہ احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد لازمی۔ مذہبی مقامات پر عقیدت مندوں اور دکانوں پر صارفین کی تعداد محدود رکھنے پر زور ، مہاراشٹر میں ملازمین کی ۱۰؍ فیصد تعداد کے ساتھ نجی دفاترکھولنے کی اجازت
کم وبیش ڈھائی مہینے کے لاک ڈاؤن کے بعد پیر(آج) سے ہندوستان کے ’اَن لاک‘ ہونے کا سلسلہ شروع ہونے جارہا ہے۔ ایسے وقت میں جبکہ ملک میں کورونا کے معاملات میں اضافہ ہورہا ہے، ’ان لاک -۱‘ کے تعلق سے جہاں عوام میں جوش وخروش ہے وہیں اندیشے بھی ہیں۔ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے پہلے مرحلے کے طور پر مرکزی حکومت نے ریاستوں کو شاپنگ مال، ریسٹورنٹ، عبادتگاہیں اور نجی دفاتر کو کھولنے کی اجازت دی ہے۔ تاہم حتمی فیصلہ ریاستی حکومتوں پرچھوڑا گیا ہے۔ پنجاب، کیرالا، کرناٹک، اتر پردیش جیسی ریاستوں نے جہاں لاک ڈاؤن کے خاتمے کی جانب پیش رفت کا اعلان کیا ہے وہیں مہاراشٹر سرکار نے فی الحال اس سے گریز کیا ہے۔ یہاں ۳۰؍ جون تک عبادتگاہیں بند رکھنے کافیصلہ کیا گیاہے۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر ملک میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے۔
بڑے اور چھوٹے تمام تجارتی ادارے انتہائی احتیاط کے ساتھ ’ان لاک ڈاؤن ‘کے اس پہلے مرحلے میں داخل ہونے جارہےہیں جس کیلئے ہر طرح کی احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ابتدائی مراحل میں شاپنگ مالس میں۲۰؍ سے ۳۰؍ فیصد سے زائد صارفین کو داخلے کی اجازت نہ دیئے جانے کا امکان ہے۔ ریسٹورنٹ مالکان کا کہنا ہے کہ ابھی وہ خود یہ فیصلہ نہیں کرسکے ہیں کہ کھولیں یا نہ کھولیں کیوں کہ حکومت نے جن پابندیوں کے ساتھ ریسٹورنٹ کھولنے کی اجازت دی ہے کہ ان کے ساتھ تجارت بہت زیادہ فائدہ مند نظر نہیں آتی۔
اس بیچ اتوار کو دہلی حکومت نے بھی لاک ڈاؤن کے خاتمے کی جانب پیش رفت کا اعلان کردیا ہے۔ اروند کیجریوال پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ دہلی کو بہت طویل عرصے تک بند نہیں رکھا جاسکتا اور اب ہمیں کورونا وائرس کے ساتھ جینا سیکھنا ہوگا۔ غازی آباد میں پیر کو مذہبی مقامات کو کھول دیا جائےگا جبکہ کھانے پینے کیلئے ہوٹلیں ۱۱؍ جون سے کھولی جائیں گی۔ گوا جس کی آمدنی کا بڑا ذریعہ سیاح ہیں نے بھی پیر سے ریسٹورنٹ کھولنے کی اجازت دیدی ہے ۔ حیدرآباد میں بھی نئے ضوابط کے تحت شاپنگ مالس کھول دیئے جائیں گے۔ یہاں پیر سے لوگ مساجد میں جاکر نماز بھی ادا کرسکیں گے مگر احتیاطی تدابیر اور آپسی دوری کا خیال رکھنا ہوگا۔ گجرات میں مذہبی مقامات پر باری باری اجازت دینے کی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے جس کیلئے ٹوکن کا نظام اپنایا جائےگا۔ بہرحال جن ریاستوں میں ان لاک ڈاؤن -۱؍ کے تح پابندیاں کم کرنے کافیصلہ کیاگیا ہے وہاں امید ہے کہ پیر سے معاشی سرگرمیاں خاطر خواہ بحال ہوجائیں گی۔