زرعی قوانین واپس لینے کے بارے میں آل پارٹی میٹنگ وزیر اعظم کی قیادت میں منعقد ہونے کی توقع

سرینگر:زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر وزیر اعظم نریندر مودی نے زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان تو کیا ہے تاہم اس بارے میں آئینی طور پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بل پاس کرنے کے بعد ہی قانون منسوخ ہوسکتا ہے۔

ادھر ذرائع نے بتایا ہے کہ پارلیمنٹ کے سیشن سے قبل ہی وزیر اعظم کی قیادت میں کل جماعتی میٹنگ منعقد ہوگی جس میں زرعی قوانین کو واپس لینے پر بحث کی توقع ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ زرعی قوانین کی منسوخی اور کسانوں کی جانب سے کم از کم امدادی قیمت سے متعلق قانون کا مطالبہ اور تحقیقاتی ایجنسیوں کے سربراہوں کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ 28نومبر اتوار کو ہونیوالے کل جماعتی اجلاس میں متوقع ہے۔

پارلیمنٹ ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ جس میں وزیر اعظم نریندر مودی شرکت کریں گے 28 نومبر کو صبح 11 بجے منعقد ہو گی۔ اسی شام بی جے پی اپنی پارلیمانی ایگزیکٹو میٹنگ منعقد کرے گی۔ این ڈی اے فلور لیڈروں کی تقریباً 3 بجے ملاقات متوقع ہے۔سرمائی اجلاس میں بڑا اقدام فارم قوانین کو واپس لینا ہوگا، جس کے لیے کابینہ بدھ کو ایک بل کی منظوری دے گی۔ پی ایم مودی نے گزشتہ ہفتے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ جبکہ اپوزیشن فارم قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہے، توقع ہے کہ وہ کسانوں کے دوسرے مطالبے –

فصلوں کی کم از کم امدادی قیمتوں سے متعلق ایک قانون پر حکومت کو نشانہ بنائیں گے۔ کسانوں نے اپنا احتجاج واپس لینے سے انکار کر دیا ہے جب تک یہ مطالبہ بھی تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ ترنمول کانگریس تریپورہ میں تشدد کا مسئلہ اٹھائے گی، جس پر انہوں نے آج نارتھ بلاک میں دھرنا دیا۔ ایک درجن سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے دفتر کے باہر بیٹھ گئے اور بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست میں اپنی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف پولیس کی مبینہ بربریت کے خلاف احتجاج کیا۔ذرائع س مزید معلوم ہوا ہے کہ مرکزی کابینہ بدھ کو ہونے والی میٹنگ میں تین زرعی قوانین کو واپس لینے کی منظوری دے سکتی ہے۔

کابینہ سے منظوری کے بعد قوانین کی واپسی سے متعلق بل پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق بدھ کے روز کابینہ کے اجلاس میں تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے اور پھر اسے مزید کارروائی کے لیے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گرو پرو کے موقع پر قوم سے اپنے خطاب میں قوم کے مفاد میں قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کسانوں کو یقین دلایا ہے کہ پارلیمنٹ کا اگلا اجلاس شروع ہوتے ہی ان قوانین کو واپس لے لیا جائے گا۔ مودی نے احتجاج کرنے والے کسانوں سے احتجاج ختم کرنے اور گھر جانے کی اپیل کی تھی۔

گزشتہ سال ملک میں تین زرعی قوانین متعارف ہونے کے بعد سے کئی کسان تنظیمیں ان قوانین کے خلاف دہلی سمیت کئی جگہوں پر احتجاج کر رہی ہیں۔ کسانوں کی تنظیموں کی طرف سے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مسلسل مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ کئی بار کسان اور حکومت کے درمیان ثالثی کی بات ہوئی لیکن یہ کامیاب نہیں ہوسکی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ نومبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے قبل ہی آل پارٹی میٹنگ اتوار کو نئی دہلی میں منعقد کی جارہی ہے اور میٹنگ کی صدارت وزیراعظم نریندر مودی کررہے ہیں۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران کا کل جماعتی اجلاس وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں منعقد ہورہا ہے جس میں کسان قوانین کی منسوخی سمیت دیگر کئی اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جبکہ مختلف اور حساس امورات کے متعلق مختلف سیاسی لیڈران سے رائے طلب کی جائیگی اور ذرائع نے بتایا کہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے قبل یہ اجلاس اتوار کی صبح 11 بجے ہوگا تاہم ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اسی شام بی جے پی اپنی پارلیمانی ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ بھی منعقد ہوگی۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 29 نومبر کو شروع ہوگا اور 23 دسمبر کو ختم ہونے کا امکان ہے۔،

” لوک سبھا سکریٹریٹ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سترہویں لوک سبھا کا ساتواں اجلاس پیر 29 نومبر 2021 کو شروع ہوگا اور سیشن جمعرات، 23 دسمبر، 2021 کو ختم ہونے کا امکان ہے جبکہ راجیہ سبھا نے بھی ایسا ہی حکم جاری کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں