نئی دہلی، جامعہ ہمدرد نئی دہلی میں “یونانی طب کی ترقی کے لیے سائنسی تحقیق کے موجودہ رجحانات”عنوان پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح معزز مہمانان کی موجودگی میں حکیم عبدالحمید ہال میں منعقد ہوا۔
افتتاحی تقریب کی صدارت شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد افشار عالم نے کی اور مہمان خصوصی کی طور پر سنٹرل کاؤنسل برائے تحقیق طبّ یونانی، گورمنٹ آف انڈیا کے ڈائرکٹر جنرل جناب ڈاکٹر این ظہیر احمد صاحب نے شرکت کی۔
پروفیسر سعید احمد، آرگنائزنگ سکریٹری اور ڈائرکٹر مرکز امتیاز برائے طب یونانی نے مہمانوں اور مندوبین کا خیرمقدم کیا اور کانفرنس کے اغراض ومقاصد سے روشناس کرایا۔ پروفیسر عاصم علی خان، ڈین اسکول آف یونانی میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نے اس مرکز کے جامعہ ہمدرد میں قیام کے مراحل اور طب یونانی کی افادیت پر مفصّل روشنی ڈالی۔ کانفرنس کے آرگنائزنگ کو چیئرمین پروفیسر فرحان جلیس احمد نے طب یونانی کے نظریہ مزاج اور پرسونالائزڈ میڈسن کا تقابلی تجزیہ پیش کیا۔ پروفیسر پلوک کے۔ مکھرجی، ڈائرکٹر، آئی بی ایس ڈی، امپھال نے بطور مہمان اعزازی خطاب کیا اور جامعہ ہمدرد کی سائنسی کاوشوں کو سراہا اور اتھنو فارمیکولوجی، یونانی ادویہ کی طبعی خصوصیات اور ہندوستانی طریقہ علاج کی موجودہ دور میں افادیت پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر عبدالودود، سابق ڈائریکٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف یونانی میڈسن، بنگلور نے مرکز کی ترقی کے منصوبوں کی تعریف کی۔ اٹلی کی یونیورسیٹی آف کاگلیاری سے تشریف لائے پروفیسر مارکو لیونتی نے کانفرنس کے انعقاد پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ پروفیسر سی کے کٹیار، سی ای او اینڈ ایڈوائزر امامی، مہمان اعزازی نے حکومت ہند کے ون نیشن ون مونوگراف کے تکنیکی نکات پر روشنی ڈالی۔
مہمان خصوصی جناب ڈاکٹر این ظہیر احمد، ڈائرکٹر جنرل، مرکزی کونسل برائے تحقیق طب یونانی نے اپنے خطاب میں سی سی آر یو ایم اور جامعہ ہمدرد کے کلابوریشن اور اشتراک سے ہونے والے تحقیقی پروجیکٹس پر مبارکباد پیش کرتے ہوئےطب یونانی کی نظریہ اخلاط بالخصوص سودا اور اس سے متعلق ادویہ اور جدید دور میں کینسر کے علاج میں افادیت پر روشنی ڈالی ساتھ ہی تدابیر ادویہ اور ویلیڈیشن پر بھی بات کی۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد افشار عالم، وائس چانسلر جامعہ ہمدرد نے اپنے صدارتی خطبہ میں کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دی اور طب یونانی کی نیچرل اور ہولسٹک طریقہ علاج کی افادیت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخیر میں پروفیسر انور حسین خان نے اظہار تشکّر پیش کیا ۔
اس دو روزہ بین الااقوامی کانفرنس کا انعقاد مرکزِ اعزاز برائے طب یونانی (فارماکگنوسی اینڈ فارماکولوجی) نے کیا جو کہ ایک جدید ترین تحقیقی سہولت ہے جسے حکومت ہند کی وزارت آیوش کی اسپانسرشپ سے بنایا گیا ہے، حکومت ہند روایتی ہندوستانی طبوں بالخصوص طب یونانی سے متعلق وسیع پیمانے پر سائنسی تحقیقات کرنے کے لیے وقفِ ہے۔
اس کانفرنس کے اختتام پر ۲۳ سے ۲۵ فروری کو آیوش پروفیشنلز کی صلاحیت سازی پر تین روزہ دوسری قومی ورکشاپ کا بھی انعقاد کیا جائیگا۔ جملہ کانفرنس حکومت قائم ہند کی آیورسواستھیا یوجنا کے تحت شیڈول ہے۔
بین الاقوامی کانفرنس یونانی طب میں سائنسی تحقیق کے موجودہ رجحانات پر مرکوز ہے اور اس میں غیر ملکی مقررین اور صنعت کے رہنماؤں کی اعلیٰ سطحی کلیدی تقریریں ہوں گی جس کے بعد روایتی ہندوستانی ادویات کے موجودہ اہم مسائل خاص طور پر دائمی عوارض کے انتظام کے ساتھ ساتھ مسائل پر پینل مباحثے ہوں گے۔ خوراک کی شکلوں کو جدید بنانے پر۔ پوسٹر، زبانی اور مختصر لیکچر پریزنٹیشنز کے لیے حکیم عبدالحمید ینگ ریسرچر ایوارڈز (ہر ایک میں تین) بھی پروگرام کی ایک بڑی توجہ ہوں گے جس میں سینکڑوں محققین شرکت کریں گے۔
اس بین الاقوامی کانفرنس میں ہندوستان اور بیرون ممالک سے 100 سے زیادہ معروف مقررین کی موجودگی کا مشاہدہ کیا جائے گا اور توقع ہے کہ ہندوستان اور بیرون ممالک سے 900 سے زیادہ مندوبین کی شرکت ہوگی۔ یہ پروگرام چار کلیدی تقاریر اور تین مکمل لیکچرز پر مشتمل ہوگا جس میں60 سے زائد پینلسٹس کے ساتھ ساتھ 70 سے زیادہ سیشن چیئرز اور معروف سائنسدانوں کے جائزہ کاروں کے علاوہ نوجوان سائنسدانوں کے 28 سے زیادہ مختصر حکیم عبدالحمید ایوارڈ لیکچرز ہوں گے۔ مزید برآں، تقریباً 90 زبانی پریزنٹیشنز اور 225 سے زائد پوسٹر پریزنٹیشنز پوری دنیا سے نوجوان محققین، اسکالرز ا بیور پوسٹ ڈاک فیلوز کریں گے۔ مختلف یونانی اور آیورویدک دوائیوں کے مینوفیکچررز دواساز اِداروں کی جانب سے مختلف ہندوستانی نظام طب کی دواؤں کی نمائش بھی کی جائیگی۔
یو این آئی۔ ع ا۔