وارانسی، وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے جمعہ کو کہا کہ متحدہ عرب امارات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ترغیب اور کوششوں سے پہلا ہندو مندر بنا ہے۔
بی ایچ یو کے سوتنترتا بھون میں منعقدہ ایم پی اسپورٹس، سانسد سنسکرت مقابلہ اور ایم پی فوٹوگرافی مقابلے کی انعامی تقسیم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اجودھیا دھام میں بھگوان شری رام للا کے 500 سالہ ونواس کو دور کرکے اپنی دور اندیشی، عزم اور اپنے ہاتھوں سے بھگوان رام کو وراجمان کراکے وزیر اعظم نریندر مودی کاشی آئے ہیں۔ اجودھیا دھام کے ساتھ ساتھ مسٹر مودی گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات میں ایک ہندو مندر کا افتتاح کرنے کے بعد کاشی پہنچے ہیں۔ کاشی مندروں کا شہر ہے۔ اب کاشی کی چمک عالمی سطح پر ثقافتی طور پر ابھر رہی ہے۔ ابوظہبی میں بنایا گیا مندر بھی اس کی ایک نئی مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاشی تمام علم کا دارالحکومت ہوگا۔ گزشتہ 10 برسوں میں، اپنی روحانی اور ثقافتی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے کاشی ایک نئے روپ میں دنیا کے سامنے آیا ہے۔ کل رات 11 بجے بھی آپ سب نے وزیر اعظم کو اپنے پارلیمانی حلقہ کاشی میں ایک مقبول ایم پی کے طور پر سڑک پر ہوتے ہوئے ترقیاتی کاموں کا مشاہدہ کرتے ہوئے دیکھا ہوگا۔ رات 11 بجے جب دنیا سوتی ہے تو وزیراعظم جاگ رہے تھے اور آپ کے مفاد میں کام کر رہے تھے۔ یہ بتاتا ہے کہ ایک سیاستدان عوام کا اعتماد کیسے حاصل کر سکتا ہے۔ ترقی کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نے کاشی کو ایک نیا روپ اور سماج کے ہر طبقے کو ایک پلیٹ فارم دیا ہے۔ پہلی بار انہوں نے سانسد اسپورٹس، ایم پی کلچرل، سنسکرت وید اور فوٹوگرافی کے مقابلوں کے ذریعے ملک کے عوامی نمائندوں کے سامنے ایک مثال پیش کی۔
مسٹر یوگی نے کہا کہ یہ ایک متاثر کن موقع ہے۔ عام طور پر عوامی نمائندے کا مطلب ترقی کے لیے کوشش کرنا ہوتا ہے، لیکن وزیر اعظم کاشی کے ساتھ ایک رکن پارلیمنٹ کے طور پر باقاعدگی سے جڑے رہتے ہیں۔ کاشی کے لوگوں کے مفادات کے لیے کام کرتے ہوئے وہ اس جگہ کے قدیم روحانی اور ثقافتی ورثے کو عالمی سطح پر وقار بخش رہے ہیں۔ اس طرح کے مقابلوں کے ذریعے سماج کے مختلف طبقوں کے لوگوں کو جوڑ کر پروگراموں کو ایک نئی شکل دی جارہی ہے۔
پروگرام میں بی جے پی کے ریاستی صدر چودھری بھوپیندر سنگھ، کاشی وشوناتھ ٹرسٹ کونسل کے صدر پروفیسرناگیندر پانڈے، کاشی ودوت پریشد کے صدر، پروفیسر وشیشتھا ترپاٹھی، ریاستی حکومت کے وزیر دیاشنکر مشرا ‘دیالو’، رویندر جیسوال، ایم ایل اے ڈاکٹر نیلکنٹھ تیواری، سوربھ سریواستو وغیرہ موجود تھے۔
یو این آئی۔ م ع۔ 1600