سرسا، دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے کنوینر اروند کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف ریاست گیر احتجاج کے دوران منگل کو ہریانہ کے سرسا میں اے اے پی کے لیڈروں اور پولیس کے درمیان دھکا مکی ہوئی۔
اے اے پی کے ضلع صدر ہیپی رانیا اور پارٹی لیڈر کلدیپ گدرانہ کی قیادت میں پارٹی کارکنوں نے مظاہرہ کیا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے ضلع دفتر پہنچے۔ اے اے پی کے احتجاج کے دوران بی جے پی کے دفتر کا گھیراؤ کرنے جا رہے اے اے پی کارکنوں اور پولیس کے درمیان دھکا مکی نظر آئی۔ اس کے پیش نظر بی جے پی دفتر کے ارد گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ دفتر کی طرف جانے والے تمام راستوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا گیا تھا۔
اے اے پی کے کارکن احتجاج کرتے ہوئے نعرے لگاتے ہوئے بی جے پی دفتر کے نزدیک پہنچے اور وہاں نصب بیریکیڈ کو عبور کرکے بی جے پی کے دفتر تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے اس کی مخالفت کی اور مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی۔ اس دوران اے اے پی کارکنوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان کافی دھکا مکی ہوئی۔ موقع پر خواتین پولیس کی عدم موجودگی کی وجہ سے مشتعل اے اے پی خواتین کو پولس اہلکاروں نے پیچھے دھکیل دیا جس کی آپ لیڈروں نے مخالفت کی۔ اس کے بعد پولیس نے مشتعل کارکنوں کو حراست میں لے لیا اور بڈا گوڈا پولیس اسٹیشن لے گئی۔
حراست میں لیے گئے لیڈروں میں مسٹر کلدیپ گدرانہ، نیشنل ایکزیکٹیو ممبر وریندر کمار، ضلع سکریٹری شام مہتا، پونم گودارا، راجیش ملک، سرجیت بیگو، انیل چندیل، ہنس راج سما وغیرہ شامل ہیں۔ اس دوران اے اے پی کارکنوں نے بی جے پی حکومت کی آمریت کے خلاف نعرے لگائے۔
ضلع صدر ہیپی رانیا نے کہا کہ آپ اور مسٹر اروند کیجریوال بی جے پی کی آمریت کا خاتمہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی جانب سے انتخابات سے عین قبل مسٹر کیجریوال کی گرفتاری بی جے پی کی آمریت ہے اور بی جے پی ملک کو آمریت کی طرف لے جارہی ہے۔
مسٹر گدرانہ نے کہا کہ جب آپ کے کارکنان مسٹر کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف احتجاج میں وزیر اعلیٰ نایب سینی کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کرنے گئے تو پولیس نے پرامن احتجاج کرنے والے اے اے پی کے کارکنوں کے خلاف وحشیانہ کارروائی کی جو کہ ملک کی جمہوریت کے لیے انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی کارروائی میں عام آدمی پارٹی کے 55 کارکنوں کو شدید چوٹیں آئیں اور انہیں کروکشیتر کے سول اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔ پولیس نے بی جے پی کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے کارکنوں اور لیڈروں کے سروں پر جان لیوا ضربیں لگائیں، کسی کی ٹانگ توڑ دی اور کسی کا ہاتھ فریکچر ہو گیا۔
یو این آئی۔ م ع۔ 1620