مغربی بنگال کے گورنر کے خلاف مبینہ جنسی ہراسانی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا

نئی دہلی، مغربی بنگال راج بھون کی ایک خاتون ملازم نے وہاں کے گورنر سی وی آنند بوس کے خلاف مبینہ جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

اپنی درخواست میں، خاتون نے دعویٰ کیا کہ گورنر کو دیے گئے آئینی استثنیٰ کی وجہ سے وہ “بغیر علاج کے” رہ گئی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت عظمیٰ سے اپیل کی ہے کہ وہ مغربی بنگال پولیس کو جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ضروری ہدایات جاری کرے۔

درخواست میں آئین کے آرٹیکل 361 کے تحت ایک آئینی شخص کو حاصل استثنیٰ کی حد تک رہنما خطوط اور قابلیت کا تعین کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔

آئین کے آرٹیکل 361(2) میں کہا گیا ہے کہ صدر جمہوریہ یا کسی ریاست کے گورنر کے خلاف ان کی مدت کار کے دوران کسی بھی عدالت میں کوئی فوجداری کارروائی نہ تو شروع کی جاسکتی ہے یا جاری نہیں رکھی جاسکتی ہے۔

عرضی میں مذکورہ شق کا حوالہ دیتے ہوئے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ ایسے اختیارات کو مطلق نہیں سمجھا جا سکتا، جو گورنر کو ایسے کام کرنے کا حق دے جو غیر قانونی ہیں یا جو آئین کے حصہ تین (III) کی بنیاد پر حملہ آور ہوں۔

درخواست کے مطابق، درخواست گزار نے اپنی شکایات کو اجاگر کرتے ہوئے راج بھون کو ایک تحریری شکایت بھی لکھی تھی، لیکن متعلقہ حکام کی جانب سے مبینہ طور پر عدم فعالیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کی توہین کی گئی اور میڈیا میں اس کا مذاق بنایا گیا۔ اسے سیاسی ہتھیاربتایا گیا، جب کہ اس کی عزت نفس کا تحفظ نہیں کیا گیا۔

درخواست گزار نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے اور آئینی استثنیٰ کی آڑ میں گورنر کو کسی بھی طرح سے نامناسب کام کرنے اور صنفی تشدد کی اجازت نہیں ہے جب کہ ملک کے ہر دوسرے شہری کو ایسا کرنے سے محدود کیا گیا ہے۔

جاری یواین آئی۔الف الف

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں