نئی دہلی، لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے آج نئی دہلی میں پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں 10ویں کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن (سی پی اے) انڈیا ریجن کانفرنس کے مکمل اجلاس کی صدارت کی راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش اور ہندوستان کے ریاستی قانون ساز اداروں کے پریزائیڈنگ افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ اس مکمل اجلاس کا تھیم “پائیدار اور جامع ترقی میں قانون ساز اداروں کا کردار” تھا اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مسٹر برلا نے قانون سازوں کی کارکردگی اور کام کاج کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ قانون ساز ادارے مختلف فورمز پر مباحثہ کریں اور ٹیکنالوجی کے ذریعے معاشرے کے آخری آدمی کی فلاح و بہبود کے لیے عوامی فلاحی اسکیموں کو تشکیل دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ تناظر میں جب ٹیکنالوجی اور کمیونیکیشن میڈیا عوام کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے، عوامی نمائندوں کو چاہیے کہ وہ قانون ساز اداروں کے ذریعے جمہوریت سے عوام کی بڑھتی ہوئی امنگوں اور توقعات کو پورا کرنے کے طریقے تلاش کریں۔
لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ ہندوستان کا آئین جامع نظم و نسق کے جذبے کی سب سے مضبوط مثال ہے، جو ہمیں سب کو ساتھ لے کر ترقی کی راہ پر آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے اور رہنمائی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانی کے نظام کو عوام کی امیدوں اور امنگوں کے مطابق بنانے سے ہی ہندوستان کا مستقبل روشن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں ہندوستان ایک مثالی جمہوری ملک بن کر ابھر سکتا ہے ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پائیدار ترقی اور جامع نظم و نسق کے ہدف کو حاصل کرنے میں قانون ساز اداروں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ جمہوری ادارے ایگزیکٹو کی جوابدہی اور شفافیت کو یقینی بنا کر حکمرانی کو مزید جوابدہ اور موثر بناتے ہیں۔ یہ عوامی نمائندوں اور قانون ساز اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ جامع ترقی کی راہ میں آنے والے چیلنجز اور رکاوٹوں کو دور کریں۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جامع ترقی کے ہندوستان کے وژن میں اچھی حکمرانی، سماجی ترقی، اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی پائیداری سمیت ترقی کے مختلف پہلو شامل ہیں، مسٹر برلا نے کہا کہ ہندوستان کی پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کیے گئے تاریخی قوانین نے ہندوستان میں ترقی کی رفتار کو تیز کیا ہے اور ہندوستان کی ترقی کو مزید جامع بنا دیا ہے، جس کے فوائد معاشرے کے آخری فرد تک پہنچ رہے ہیں۔
لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ خود انحصار اور ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر قانون ساز اداروں کے تعاون اور حمایت کے بغیر ممکن نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مقننہ اپنے فرائض اور اور ذمہ داری کو احسن طریقے سے انجام دے کر پائیدار اور جامع ترقی حاصل کر سکے گی جس سے سب کو یکساں مواقع میسر ہوں گے، معاشرے کے تمام طبقات کو مواقع تک یکساں رسائی حاصل ہو گی اور معاشرے کے کمزور اور محروم طبقات ترقی کے سفر میں بھی حصہ لے سکیں گے۔مسٹر برلا نے پریزائیڈنگ افسران اور ایم ایل اے پر زور دیا کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ وہ گزشتہ 7 دہائیوں کے سفر میں ملک کے قانون ساز ادارے کے طور پر لوگوں کی توقعات اور امنگوں کو پورا کرنے میں کس حد تک کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس خود شناسی کے بغیر جامع ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
مسٹر اوم برلا نے نوٹ کیا کہ پی ۔ 20 سمٹ کے دوران پریزائیڈنگ افسران نے قوموں کی مضبوط، مستحکم، متوازن اور جامع ترقی اور اس عمل میں قانون ساز اداروں کے کردار کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا عالمی نظام اسی وقت ممکن ہے جب ضروری پالیسیاں اس کے لیے موزوں بنائی جائیں، ایسی پالیسیوں پر عوامی نمائندوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے اور انہیں گڈ گورننس کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے۔
قبل ازیں لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے پارلیمنٹ ہاؤس میں کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن (سی پی اے) انڈیا ریجن کی ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کی۔ ایگزیکٹو کمیٹی میں مسٹر برلا نے جمہوری نظام میں عوام کی شرکت بڑھانے پر زور دیا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ قانون ساز اداروں کو نچلی سطح کے اداروں بالخصوص پنچایتی راج اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ ایسا کرنے سے وہ لوگوں کی ضروریات اور خواہشات کو پورا کرنے کی اپنی ذمہ داریوں کو زیادہ مؤثر طریقے سے نبھا سکیں گے۔ ایگزیکٹو کمیٹی نے ایجنڈے کے آئٹمز پر تفصیلی بحث کی۔
یو این آئی ۔ ع خ