بروالا/حصار، لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ہفتہ کو کہا کہ مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی حکومت آئین کو ختم کرنا چاہتی ہے اور وہ آئین کو بچانے کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔
مسٹر گاندھی نے یہاں ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت صرف صنعت کار گوتم اڈانی اور مکیش امبانی کے فائدے کے لئے کام کرنے والی حکومت ہے۔ اس کا عام لوگوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے ملازمتوں کی نجکاری کرکے ملک سے روزگار کو ختم کرنے کا کام کیا ہے۔ ملک سے روزگار ختم کرنے میں وزیر اعظم نریندر مودی، گوتم اڈانی، مکیش امبانی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا کردارہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اگنیویروں کی پنشن ختم کر کے اڈانی-امبانی کو دے دی ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت نے نوٹ بندی کرکے چھوٹے کاروبار کو ختم کردیا، جب کہ بڑے سرمایہ داروں کو اس وقت بھی فائدہ پہنچایا۔ اسی طرح کورونا کے دور میں چھوٹے تاجروں کی مدد کرنے کے بجائے سرمایہ داروں کی مدد کی۔
ریلی میں اپنا خطاب شروع کرتے ہوئے مسٹرگاندھی نے کہا کہ عام طور پر ببرشیراکیلا نظر آتا ہے، یہاں پر ہزاروں ٹائیگربیٹھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’مسٹر مودی کا چہرہ دیکھئے، پہلے ان کا سینہ 56 انچ کا ہوا کرتا تھا۔ مودی کہتے ہیں کہ وہ نان بائیولوجیکل ہیں، ان کا خدا سے براہ راست تعلق ہے۔ وہ گھبراگئے ہیں، اسی لیے الٹی سیدھی بات بول رہے ہیں۔ ان دنوں وہ کہتے رہتے ہیں کہ ہر کوئی بائیولوجیکل، نریندر مودی نان بائیولوجیکل ہیں۔
مسٹر گاندھی نے کہا کہ مسٹر مودی نے اگنیویروں کی پنشن چھین کر سرمایہ دار گوتم اڈانی اور مکیش امبانی کو دے دی ہے۔ پہلے آپ کو یاد ہے، ون رینک ون پنشن ہوئی۔ افسران کی جیب میں پیسہ گیا۔ تھوڑا پیسہ ادھرگیا۔ اڈانی سے ہتھیار خریدواتے ہیں، اب انہیں یہ بھی فکر ہوگئی، کہ جوانوں کو پنشن بھی دینی ہے۔ تو یہ اگنیویر لے کر آگئے۔ اڈانی ہتھیار نہیں بناتا، وہ اسرائیل سے ہتھیار لیتا ہے۔ ان غیر ملکی ہتھیاروں پر لیول اڈانی کی مہر لگتی ہے۔ اگنیویر کو نہ پنشن ملے گی نہ شہید کا درجہ۔ اب سوچیں ہندوستان کا کیا ہوگا؟ اس کا نام صرف اگنیویر ہے، اس کا صحیح مطلب جوانوں کی پنشن اور شہید کا درجہ چھین لیا گیا ہے۔
جاری یواین آئی۔الف الف