نئی دہلی، صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا ہے کہ فوجی اور سول افسران کے لیے ٹیکنالوجی کی طاقت کو بروئے کار لانا ضروری ہے کیونکہ اس طاقت کے بغیر وہ تنظیم، ملک اور بنی نوع انسان کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔ جدت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک اور عنصر ہے جو افسران کو مستقبل کے لیے تیار رکھے گا محترمہ مرمو نے آج یہاں راشٹرپتی بھون میں 64ویں نیشنل ڈیفنس کالج کورس کے فیکلٹی اور کورس ممبران سے ملاقات کی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ مسلسل بدلتی ہوئی عالمی جغرافیائی سیاسی صورتحال بہت سے چیلنجز کو جنم دے رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں جس تیزی سے واقعات رونما ہوئے ہیں اس کا شاید ایک دہائی قبل تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا “تمام افسران، چاہے وہ سول سروسز سے ہوں یا دفاعی خدمات سے، ان کو درپیش چیلنجوں اور کمزوریوں سے آگاہ ہونا چاہیے اور وہ طاقتیں جو ان چیلنجوں پر قابو پانے میں مدد کر سکتی ہیں۔” ایک طاقت جو ان کے پاس ہونی چاہیے اور اس کے بغیر نہیں کر سکتے وہ یہ ہے کہ وہ اپنی تنظیموں، ممالک اور مجموعی طور پر بنی نوع انسان کی بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر سکیں۔ انوویشن ایک اور عنصر ہے جو انہیں مستقبل کے لیے تیار رکھے گا۔
صدر نے کہا کہ آج ہماری سلامتی کے خدشات علاقائی سالمیت سے بڑھ کر قومی بہبود کے دیگر شعبوں جیسے اقتصادی، ماحولیاتی، توانائی کی سلامتی اور سائبر سکیورٹی کے مسائل تک پھیل گئے ہیں۔ ان خدشات کو دور کرنے کے لیے گہری تحقیق اور ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ سائبر حملے قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ بن کر ابھرے ہیں۔ سائبر حملوں سے نمٹنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی تکنیکی مداخلتوں کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ انسانی وسائل کے ساتھ ساتھ مضبوط ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بھی ضرورت ہے۔ یہ ان شعبوں میں سے ایک ہے جہاں سول سروسز اور مسلح افواج کو مل کر ایک ایسا محفوظ ملک گیر نظام تشکیل دینا چاہیے جو اس طرح کے حملوں کو ناکام بنا سکے۔ انہوں نے کہا کہ تکنیکی ترقی نے قوموں کے لیے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر قائم کرنا اور استعمال کرنا ضروری بنا دیا ہے۔ گورننس سسٹمز میں ڈیٹا اور حساس معلومات کی ایک بڑی مقدار بھی دستیاب ہے جسے غیر محفوظ نہیں چھوڑا جا سکتا۔ انہوں نے سب پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھیں اور اس کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔
یو این آئی ۔ ع خ