نئی دہلی، کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 11 سال قبل ماں گنگا کی صفائی کے لیے ‘نمامی گنگا یوجنا’ شروع کی تھی اور وعدہ کیا تھا کہ وہ گنگا کو صاف کریں گے لیکن سچائی یہ ہے کہ اس مہم کے لیے مختص کی گئی رقم کا نصف حصہ بھی خرچ نہیں کیا گیا اور گنگا کی صفائی نہیں کی گئی مسٹر کھڑگے نے وزیر اعظم کے گنگا کے منبع گنگوتری کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے کہا “مودی جی نے کہا تھا کہ ‘ماں گنگا نے انہیں بلایا ہے’ لیکن سچ یہ ہے کہ وہ گنگا کی صفائی کی اپنی گارنٹی کو ‘بھول گئے’ ہیں۔ تقریباً 11 سال پہلے 2014 میں نمامی گنگا اسکیم شروع کی گئی تھی۔ مارچ 2026 تک اس اسکیم میں 42,500 کروڑ روپے کی رقم استعمال کی جانی تھی، لیکن پارلیمنٹ میں گنگا سے متعلق سوالات کے جوابات سے پتہ چلتا ہے کہ دسمبر 2024 تک صرف 19،271 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ مودی حکومت نے نمامی گنگے اسکیم کے لیے مختص رقم کا 55 فیصد بھی خرچ نہیں کیا۔ آخر ماں گنگا کے تئیں اتنی گہری بے حسی کیوں؟
کانگریس صدر نے کہا “مودی جی نے 2015 میں ہمارے این آر آئی دوستوں سے کلین گنگا فنڈ میں حصہ ڈالنے کی اپیل کی تھی اور مارچ 2024 تک اس فنڈ میں 876 کروڑ روپے کا عطیہ دیا گیا ہے لیکن اس کا 56.7 فیصد ابھی تک استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ اس فنڈ کا 53 فیصد سرکاری اداروں نے عطیہ کیا ہے۔ نومبر 2024 میں حکومت نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ نمامی گنگے کے 38 فیصد پروجیکٹ ابھی بھی زیر التوا ہیں۔ کل مختص فنڈز کا 82 فیصد سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تعمیر پر خرچ ہونا تھا لیکن 39 فیصد پلانٹس ابھی تک مکمل نہیں ہوئے اور جو مکمل ہو چکے ہیں وہ آپریشنل بھی نہیں ہیں۔ اتر پردیش کے 75 فیصد نالے جو پلانٹ میں جانے والے تھے، ان کا آلودہ پانی سیدھا گنگا جی میں جا رہا ہے، 3513.16 ایم ایل ڈی سیوریج ان میں ڈالا جا رہا ہے۔ نومبر 2024 تک، ان میں سے 97 فیصد پلانٹس نے ضابطے کی تعمیل نہیں کی ہے۔ بہار میں 46 فیصد پلانٹس کام نہیں کر رہے ہیں اور باقی معیار پر پورا نہیں اترتے۔ مغربی بنگال میں 40 پلانٹس کام نہیں کر رہے ہیں۔ اور 95 فیصد این جی ٹی کے معیار پر پورا نہیں اترتے ہیں ۔
کانگریس صدر نے کہا کہ نومبر 2024 میں نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی ) نے مودی جی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں گنگا کی صفائی کو برقرار رکھنے میں انتظامیہ کی ناکامی پر سخت ناراضگی ظاہر کی تھی۔ سخت سرزنش کرتے ہوئے، ٹریبونل نے یہاں تک مشورہ دیا کہ دریا کے کنارے ایک بورڈ لگا دیا جائے جس میں لکھا جائے کہ شہر میں گنگا کا پانی نہانے کے لیے محفوظ نہیں ہے۔ سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کی تازہ ترین رپورٹ، جو فروری 2025 میں جاری کی گئی تھی، میں پایا گیا کہ فیکل کالیفارم بیکٹیریا کی سطح 2500 یونٹ فی 100 ملی لیٹر کی محفوظ حد سے کہیں زیادہ ہے۔ پریاگ راج میں شاستری پل کے قریب، فی 100 ملی لیٹر 11،000 یونٹ اور سنگم میں، 7،900 یونٹ فی 100 ملی لیٹر پائے گئے۔ دیگر تحقیق کے مطابق سالڈ ویسٹ میں اضافے کی وجہ سے گنگا کے پانی کی شفافیت کم ہو کر صرف پانچ فیصد رہ گئی ہے جو کہ سنگین آلودگی کی طرف اشارہ ہے۔ مئی اور جون 2024 کے درمیان گنگا میں پلاسٹک کی آلودگی میں 25 فیصد اضافہ ہوا، جس سے آلودگی کے بحران میں مزید اضافہ ہوا۔ گنگا گرام کے نام پر مودی حکومت نے صرف بیت الخلا ہی بنائے ہیں۔ گنگا ندی کے کنارے 1,34,106 ہیکٹر پر شجرکاری 2,294 کروڑ روپے کی لاگت سے کی جانی تھی لیکن 2022 تک 78 فیصد شجرکاری نہیں ہوئی تھی اور 85 فیصد فنڈز کا استعمال نہیں کیا گیا تھا، یہ اطلاعات کے حق کے تحت سامنے آیا ہے۔ گنگا زندگی بخشنے والی ہے۔ ہندوستان کی اپنی ثقافت اور اپنا روحانی ورثہ ہے، لیکن مودی سرکار نے گنگا کی صفائی کے نام پر صرف ماں گنگا کو دھوکہ دیا ہے۔
یو این آئی ۔ ع خ