لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے بڑھتے واقعات،سرحدی آبادی میں خوف ا ورتشویش

لوگ قبل ازوقت فصلیں کاٹنے پر مجبور
کچھ بھی ہو سکتا ہے اور ہم تیار رہنا چاہتے ہیں، ہم فصل کی کٹائی جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں
سری نگر:جے کے این ایس : پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعدہندوپاک کے مابین سفارتی اورسرحدی کشیدگی بڑھ جانے کے بعد لائن آف کنٹرول پر دونوں ملکوںکی افواج کے درمیان گولی باری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ حدمتارکہ کے آرپار کئی سرحدی دیہات کو خالی کرایاجارہاہے اور متاثرہ دیہات کے لوگوں سے کہاگیاہے کہ وہ اپنی فصلوںکی کٹائی کو تیز کردیں۔جے کے این ایس کے مطابق پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد سرحدی علاقوں میں کشیدگی کے درمیان جموں و کشمیر میں کسان اپنی فصل وقت سے پہلے کاٹ رہے ہیں۔پونچھ ضلع کے گلپور پنچایت کے مقامی کسان اصغر حسین شاہ نے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی اور صورتحال کی وضاحت کی۔انہوں نے کہاکہ قریبی پنچایتیں جیسے کرما، کسالیہ، داور اور نور کوٹ سرحد کے قریب واقع ہیں،میں لوگ قبل ازوقت اپنی فصلیں کاٹ رہے ہیں،کیونکہ پہلگام کے واقعے کے بعد، ہمارے علاقے کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اصغر حسین شاہ نے کہاکہ پہلگام میںجو کچھ ہوا اس سے بہت دکھی ہیں اور اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انہوںنے بتایاکہ اس سانحہ کی وجہ سے ہمارا علاقہ پریشان ہو گیا ہے۔ ہم اس وقت فصلوں کی کٹائی کر رہے ہیں کیونکہ ایسے وقت میں کچھ بھی ہو سکتا ہے، اور ہم تیار رہنا چاہتے ہیں۔ انہوںنے مزیدکہاکہ ہم فصل کی کٹائی جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اگر کوئی صورت حال پیدا ہو تو ہمیں بڑے نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ایک اور کسان مشتاق کو دوسرے گاو ¿ں والوں کےساتھ مکئی کی کٹائی کرتے دیکھا گیا۔انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ اگر سرحد کے قریب فائرنگ ہوتی ہے تو کوئی کیا کر سکتا ہے؟ وہ (کسان) کشیدگی کے باوجود تیزی سے کام کر رہے ہیں اور فصل ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوںنے بتایاکہ حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں اور بہت سنگین ہیں۔ لوگوں نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ خوف کے مارے لوگوں نے وقت سے پہلے فصل کاٹنا شروع کر دی ہے۔ پنچایت کے قریب کھڑے کارکنوں نے سب کچھ کاٹنا شروع کر دیا ، وہ بہت خوفزدہ ہیں۔مزید برآں، شری سناتن سبھا کے پردھان کھیترپال شرما نے کہاکہ پہلگام میں جو کچھ ہوا ،اس کی پورے ملک اور دنیا کے لوگوں نے مذمت کی ہے۔ سرحد پار سے شروع ہونے والے اس طرح کے دہشت گردانہ حملے جموں و کشمیر میں زندگی کو درہم برہم کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس حملے کے بعد پورے ملک میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، مرکزی حکومت نے بھی ردعمل میں کچھ سفارتی اقدامات کیے ہیں، ہر شہری چاہتا ہے کہ ایکشن لیا جائے۔لوگوںنے بتایاکہ بدقسمتی سے سرحدی اضلاع میں بھی جو کئی سالوں سے پرامن تھے، لوگ اب بے چین ہیں۔ کیونکہ فصلوں کی کٹائی کا موسم ہے، لوگ اپنی فصلوں کے بارے میں پریشان ہیں اور وہ اپنی فصلوں کو محفوظ بنانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ سرحد کے ساتھ رہنے والے لوگ خوفزدہ ہیں۔ وہ تیزی سے فصل کی کٹائی مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ کسی بھی لمحے انہیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ علاقے میں کشیدگی بہت زیادہ ہے، اور ہر کوئی اپنی حفاظت کے لیے خوفزدہ ہے۔یہ حقیقت ہے۔ لوگ یہ فیصلہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ فصلوں کی کٹائی کرنی ہے یا انہیں مویشیوں کے چارے کے طور پر چھوڑنا ہے۔ کسانوں کو یقین نہیں ہے کہ ان کی پیداوار بچ پائے گی یا محض چارے میں تبدیل ہو جائے گی۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ سرحد پار سے ہونے والے تشدد سے تباہی کا سامنا کرنے کے بجائے جلد نقصان اٹھانا پسند کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں