اہم سیاحتی مقامات پہلگام، گلمرگ، سونمرگ، ڈل جھیل اور مغل باغات مکمل طور پر فعال
سیاحتی سرگرمیاں متاثر نہیں، سیاحوں کی آزادانہ نقل و حرکت
سری نگر: جے کے این ایس: حکام نے منگل کو اس بات کوواضح کیاکہ کشمیر بھر کے تمام اہم سیاحتی مقامات بشمول پہلگام، گلمرگ، سونمرگ، ڈل جھیل اور مغل باغات مکمل طور پر فعال ہیں اور سیاحوں کا استقبال کرتے رہتے ہیں۔یاد رہے حکومت نے کشمیر وادی کے مختلف اضلاع میں 48پبلک پارکوں اور باغات کو بندکرنے کا حکم جاری کیاہے۔جے کے این ایس کے مطابق محکمہ سیاحت کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ اہم مقامات پر سیاحتی سرگرمیاں متاثر نہیں ہوئی ہیں، جہاں سیاحوں کی مسلسل آمد دیکھی جا رہی ہے۔
پہلگام، گلمرگ، سونمرگ، اور دیگر نمایاں مقامات جیسے مقامات کھلے اور محفوظ ہیں۔حکام نے مزیدکہاکہ سیاح آزادانہ نقل و حرکت کر رہے ہیں، اور ان کی حفاظت اور آرام کو یقینی بنانے کےلئے تمام ضروری حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں ۔انہوں نے واضح کیا کہ صرف کچھ کم معروف آف بیٹ مقامات، جو کہ مجموعی طور پر سیاحوں کی تعداد کا محض 4یا5فیصد کو راغب کرتے ہیں ، کو احتیاطی اقدام کے طور پر عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ایک سرکاری اہلکارنے مزید بتایاکہ کسی بھی بنیادی سیاحتی سرکٹس یامقامات کا دورہ کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ سیاحوں کا پرتپاک استقبال کیا جا رہا ہے، اور مقامی برادری، انتظامیہ اور سیاحت کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ، ان کے قیام کی مکمل سہولت فراہم کر رہے ہیں ۔یہ بیان پہلگام کے قریب ایک حالیہ الگ تھلگ واقعہ کے بعد تشویش کے درمیان آیا ہے۔حکام نے اس بات پر زور دیا کہ صورتحال قابو میں ہے، اور خطرے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔اس دوران پہلگام دہشت گردانہ حملے کے ایک ہفتے بعد سیکورٹی خدشات کے بیچ کشمیر میں 48 سیاحتی مقامات بند کردیاگیاہے۔ حکام نے منگل کو بتایا پہلگام دہشت گردانہ حملے کے پیش نظر وادی کشمیر کے غیر محفوظ علاقوں میں واقع 48 پبلک پارکس اور باغات کو احتیاطی تدابیر کے طور پر بند کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاحوں کےلئے خطرے کے تصور کے پیش نظر کشمیر کے87 میں سے 48 پبلک پارکوں اور باغات کے گیٹ بند کر دئیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی جائزے کا عمل جاری ہے اور آنے والے دنوں میں مزید مقامات کو فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
عہدیداروں نے کہا کہ جن سیاحتی مقامات کو بند کیا گیا ہے وہ کشمیر کے دور دراز علاقوں میں ہیں اور ان میں پچھلے10 سالوں میں کھلے گئے کچھ نئے مقامات بھی شامل ہیں۔وادی میں کل 87سیاحتی یا صحت افزاءمقامات ہیں، جن میں سے 48 کو سیکورٹی خدشات کی بناءپربند کر دیا گیا ہے۔جن مقامات کو بند کیا گیا ہے، اُن میںیوس مرگ، توسہ میدان، دودھ پتھری، اہربل، کوثرناگ، بنگس، کاریوان غوطہ چنڈیگام، بنگس وادی، وولروٹلب ، رامپورہ اور راجپورہ، چیہار، منڈیج،ہمام مارکوٹ آبشار، کھم پو، بوسنیا ،وجی ٹاپ،سن ٹیمپل،ویری ناگ گارڈن ،سنتھ ٹاپ، مارگن ٹاپ، اکڈ پارک، حبہ خاتون پوائنٹ، باباریشی، رنگوالی، گوگلڈارہ، بدر کوٹ، شرنز واٹر فال، کمان پوسٹ، نمبلن آبشار، ایکو پارک خادنیار، سنگروانی، جامع مسجد، بادامواری، راجوری کدل، عالی کدل، پاددشاہی ریزارٹس ، دارا، فقیرگجری، استان مرگ ویو پوائنٹ، استان مرگ پیراگلائڈنگ ،مامتھ، مہادیو ہلز، بدھسٹ خانقاہ، داچھی گام، ٹراو ¿ٹ فارم ،فشریز فارم، استان پورہ، خاص طور پر قیام گاہ ریسورٹ، لچھ پتری، ہنگ پارک اور ناراناگ بھی شامل ہیں۔حکام نے بتایاکہ دیگر مقامات کو مناسب سیکورٹی فراہم کی گئی ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ ان میں سے کچھ مقامات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔پہلگام حملے کے ایک ہفتے بعد بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جس میں دہشت گردوں نے پہلگام کی مضافاتی وادی بایسران میں 22اپریل کواندھادُھند گولیاں چلاکر25سیاحوں اور ایک مقامی ٹٹووالے کوجاں بحق کردیاتھا ۔