پہلگام دہشت گردانہ حملے کی عدالتی تحقیقات کی درخواست مسترد

اپنی افواج کے حوصلے پست نہیں کر سکتے:سپریم کورٹ
مدعی کی سرزنش ،ایسیPIL دائر کرنے سے پہلے ذمہ دار بنیں:بینچ
سری نگر: جے کے این ایس : سپریم کورٹ نے جمعرات کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں22 اپریل کو ہونے والے مہلک دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں تحقیقاتی پینل کی تشکیل کی مانگ کرنے والی عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق سپریم کورٹ آف انڈیا کے سینئر جج جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے سپریم کورٹ میں اس طرح کی عرضی داخل کرنے پر پی آئی ایل یعنی عوامی مفادکے تحت دائر عرضی کے مدعی پر سخت نکتہ چینی کی۔بینچ نے کہاکہ ایسیPIL دائر کرنے سے پہلے ذمہ دار بنیں۔ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کب سے تفتیش کے ماہر بن گئے ہیں؟ ہم (ججوں) نے تفتیش کی مہارت کب سے حاصل کی ہے؟ ۔جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے کہاکہ ہم صرف تنازعات کا فیصلہ کرتے ہیں۔ براہ کرم یہ استدعا نہ مانگیں (ایک ریٹائرڈ ایس سی جج کی نگرانی میں تحقیقات کے لئے) ، بنچ نے کہا، جس میں جسٹس این کے سنگھ بھی شامل تھے۔ اس میں مزید کہا گیاکہ یہ وہ اہم گھڑی ہے جب ملک کا ہر شہری دہشت گردی سے لڑنے کے لیے ہاتھ ملا رہا ہے۔ کوئی ایسی استدعا نہ کریں جس سے ہماری افواج کے حوصلے پست ہوں، یہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہے! معاملے کی حساسیت کو دیکھیں۔دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کی عرضی پر غور کرنے کے لیے عدالت کے بے اعتنائی کو محسوس کرتے ہوئے، پی آئی ایل کے مدعی نے اچانک جموں و کشمیر کے طلبہ کا مسئلہ یونین کے زیر انتظام علاقے سے باہر پڑھتے ہوئے اٹھایا، جب کہ وہ درخواست میں شامل دیگر استدعاو ¿ں کو واپس لینے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اس پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہم کچھ نہیں بتائیں گے، آپ جہاں بھی جانا چاہتے ہیں چلے جائیں، ہمیں حکم دینے کے لیے مت کہو! کیا آپ کو اس استدعا کے بارے میں یقین ہے جو آپ نے پٹیشن میں کی ہے؟ آپ ہمیں یہ سب چیزیں (فائل) رات کو پڑھنے پر مجبور کرتے ہیں، اور پھر آپ اپنی کی گئی استدعاﺅں کو بھول جاتے ہیں!تاہم، جسٹس کانت کی زیرقیادت بنچ نے تجویز کیا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے سے باہر پڑھنے والے جموں و کشمیر کے طلباءکے سلسلے میںاستدعادائرہ اختیار ہائی کورٹ کے سامنے کی جا سکتی ہے۔

بالآخر، عدالت عظمیٰ نے عرضی گزار کو پی آئی ایل واپس لینے کی اجازت دی لیکن طلباءکی وجہ (اگر کوئی ہے) کے سلسلے میں متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی آزادی دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں