پہلے بھی اور آج بھی مذاکرات کے حامی: حریت (ع)

خبراردو: حریت کانفرنس (ع) نے نئی دہلی پر زور دے کر کہاہے کہ وہ مذاکرات کے حوالے سے پاکستانی وزیرا عظم عمران خان کو بھی اعتماد میں لیں۔۔

حریت کانفرنس (ع) نے سوموار کو نئی دہلی پر زور دے کر کہا کہ وہ مذاکرات کے حوالے سے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو بھی اعتماد میں لیں۔ پارٹی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی وزیر اعظم نے متعدد بار کشمیر سمیت دیگر حل طلب اُمور پربھارت کو مذاکرات کی پیش کش کی لہٰذا نئی دہلی کو معاملات کے پرامن تصفیہ پر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو بھی اعتمادمیں لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حریت (ع) نے اپنے یوم تاسیس سے ہی بات چیت کی حمایت کی ہے لہٰذا میرواعظ عمر فاروق کے تازہ بیان میں کوئی نئی اور اجنبی بات نہیں ہے۔حریت (ع) ترجمان نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ ”پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کئی مرتبہ کشمیر سمیت دیگر حل طلب معاملات کو پرامن طور پر حل کرنے کی خاطر بھارت کو افہام و تفہیم کی پیش کش کی، لہٰذا نئی دہلی کو آگے کا لائحہ عمل طے کرنے سے قبل پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو بھی اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے“۔

انہوں نے بتایا کہ کشمیر مسئلے کے حل طلب رہنے سے کشمیری عوام گزشتہ 7دہائیوں سے مختلف مصائب و آلام کی شکار ہیں اور وہ اس دیرینہ تنازعے کا پرامن طور پر حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حریت کانفرنس نے ابتدا سے ہی مسئلہ کشمیر کے حل کی خاطر تمام فریقین کےساتھ بات چیت کی وکالت کی ہے۔

حریت کا یہی ماننا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو طاقت کے بجائے افہام و تفہیم کےساتھ حل کیا جائے۔ترجمان کے بقول ”حریت نے ماضی قریب میں دونوں ممالک کی سیاسی قیادت کےساتھ مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کئے ہیں۔

ہمارا ماننا ہے کہ مسائل کو نہ ہی فوجی ذرائع سے اور نہ ہی جنگ و جدل سے حل کیا جاسکتا ہے بلکہ اس کےلئے مذاکرات اور تبادلہ خیال ہی واحد راستہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں