خبراردو:مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے لوک سبھا میںقرار دار پیش کرتے ہوئے ریاست جموں وکشمیر میں مزید 6مہینوں کےلئے صدر راج کو منظوری دینے کی مانگ کی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اپنے 2روزہ کشمیر دورے کو مکمل کرتے ہوئے نئی دہلی پہنچے کے بعد جمعہ کو لوک سبھا میں قرار داد پیش کرتے ہوئے ریاست جموں وکشمیر میں مزید 6مہینوں کےلئے صدر راج کو منظوری دیے جانے کی مانگ کی ہے۔ لوک سبھا میں قرار داد کو پیش کرنے کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بتایا کہ جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو پہلے ہی برخواست کیا جاچکا ہے جبکہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اسمبلی الیکشن کو منعقد کرانے کے حوالے سے پہلے ہی واضح کردیا ہے کہ عوامی حکومت کو وجود بخشنے کےلئے ریاست بھر میں اسمبلی انتخابات کو رواں برس کے آخیر میں منعقد کیا جائےگا تاہم وزیر داخلہ نے لوک سبھا پر زور دیا کہ اس طرح کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے جموں وکشمیر میں صدر راج کو مزید 6مہینوں کےلئے وسعت دی جائے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر میں صورتحال کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے 3جولائی 2019سے صدر راج کو مزید 6مہینوں کےلئے منظوری دی جائے۔ امت شاہ کے بقول جموں وکشمیر میں ماضی قریب میں منعقد ہوئے انتخابات کے دوران کافی خون خرابہ دیکھنے کو ملا تاہم اب صورتحال تبدیل ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ منعقد ہوچکے لوک سبھا انتخابات کے دوران جموں وکشمیر میں کوئی تشدد آمیز کارروائی نہیں ہوئی اور لوگوں نے پرامن طور پر اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔امت شاہ نے مزید کہا کہ جموں وکشمیر میںفی الوقت امن و قانون کی صورتحال قابو میں ہے اور سرکار دہشت گردی کو لے کر زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر مکمل طور پر کاربند ہے۔مرکزی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات رواں برس کے اختتام پر منعقد کئے جائیں گے اور اس سلسلے میں تمام اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار جموں وکشمیر میں عوامی منتخب حکومت کو وجود بخشنے کےلئے وعدہ بند ہے۔
اس موقعے پر مرکزی وزیر داخلہ نے اُن تمام اسکیموں کو زیر بحث لایا جو ریاست جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی کے حوالے سے مرکزی سرکار نے شروع کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیر و ترقی کے حوالے سے جو بھی معاملات زیر التوا ہے انہیں عنقریب ہی حل کیا جائےگا۔سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر آبادی کی سلامتی سے متعلق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا کہنا تھا کہ مرکزی سرکار کی جانب سے شروع کی گئی اسکیموں کے تحت سرحد پر رہنے والے لوگوں کی حفاظت کےلئے 4400زیر زمین بنکر تعمیر کئے جاچکے ہیں جبکہ آنے والے وقت میں مزید 15ہزار بنکروں کی تعمیر کو یقینی بنایا جائےگا۔انہوں نے اس موقعے پر جموں وکشمیر ریزرویشن (ترمیمی) بل 2019کو بھی لوک سبھا میں بحث و تمحیص کےلئے پیش کی۔ واضح رہے بل کے مطابق بین الاقوامی سرحد پر رہائش پذیر عوام کےلئے کئی مراعات قابل ذکر ہے جن میں نوکری میں خصوصی بھرتی وغیرہ شامل ہیں۔ اس موقعے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے صدارتی راج میں توسیع کے مطالبے کی آر ایس پی کے این کے پریما چندرن نے مخالفت کی تاہم انہوں نے ریزرویشن بل کی مکمل تائید کی۔انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی وجوہات کے پیش نظر جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کو التوا میں رکھنا صحیح نہیں ہوگا۔
انہوں نے سوال کرتے ہوئے بتایا کہ اگر جموں وکشمیر میں لوک سبھا انتخابات کو منعقد کیا گیا تو اسمبلی انتخابات کو منعقد کرنے میں کیا حرج ہے؟ادھر کانگریس کے منیش تواری نے بھی صدارتی راج سے متعلق بل کی مخالفت کی۔ کانگریس لیڈر نے بتایا کہ کانگریس کی حکومت نے ترقی یافتہ جموں وکشمیر کو بی جے پی کے حوالے کی تھی۔انہوں نے سابق مخلوط حکومت پی ڈی پی، بی جے پی کو ریاست میں غیر یقینی صورتحال کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیوں کی ناقص کارکردگی اور عوام کش پالیسیوں کی وجہ سے آج اس طرح کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔اس دوران مرکزی وزیر داخلہ نے لوک سبھا میں بتایا کہ کشمیری پنڈتوں کی فلاح و بہبود اور بازآبادکاری کےلئے مرکزی سرکار ان کی مالی معاونت میں اضافہ کرےگی۔ انہوں نے بتایا کہ کشمیری پنڈتوں کی بازآبادکاری کو ممکن بنانے کےلئے کئی ٹھوس اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں جن میں مالی معاونت میں اضافہ شامل ہیں۔امت شاہ کا کہنا تھا کہ مرکزی سرکار نے خطہ لداخ کو خودمختار بنانے کے ساتھ ساتھ کشمیری پنڈتوں کو بااختیار بنانے کےلئے ان کو فراہم کی جانے والی مالی معاونت میں بڑی حد تک اضافہ کردیا ہے۔لوک سبھا میں تقریر کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے بتایا کہ مرکزی سرکار جموں وکشمیر میں ملی ٹینسی کو ختم کرنے کےلئے اپنے موقف پر قائم و دائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے کےلئے ہندوستان نے سرحد پر جاکر ان کے تربیتی مراکز کو نشانہ بنانے کی غرض سے سرجیکل سٹرائیک کیں جس دوران کسی بھی عام شہری کو کوئی گزند نہیں پہنچی۔امت شاہ کا کہنا تھا کہ ”مرکزی سرکار اس بات کےلئے وعدہ بند ہے کہ جموں وکشمیر میں ملی ٹینسی کا خاتمہ کیا جائےگا“۔انہوں نے بتایا کہ جنگجوﺅں کے تئیں مرکزی سرکار کی پالیسی سخت گیر اور جارحانہ رہے گی اور اس میں کسی بھی قسم کی نرمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ کاکہنا تھا کہ جموں وکشمیر کی تعمیر و ترقی مرکزی سرکار کے آگے ترجیحات میں شامل ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے جموںو کشمیر میں تعمیرو ترقی کو یقینی بنانے کےلئے 80ہزار کروڑ روپے کا پیکچ واگزار کیا ہے جس سے بخوبی اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ریاست کی تعمیر و ترقی مرکزی سرکار کے ایجنڈے پر سرفہرست ہے۔