خبراردو: محکمہ پولیس میں دوران سروس جاں بحق ہوئے 120 اہلکاروں کے لواحقین میں نوکریاں فراہم کرنے میں دو الگ الگ پیمانے اپنائے گئے ہیں۔ جس دوران ملی ٹنسی کے واردات میں جاں بحق اہلکاروں کے حق میں نوکریوں کے آرڈر فراہم کئے گئے ہیں جبکہ قدرتی طور فوت ہوئے اہلکار وں کے رشتہ دار در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوئے ہیں۔
ریاست میں محکمہ پولیس میں کام کر رہے 120 اہلکاروں کے لواحقین مختلف وجوہات کی بناء پراہلکاروں کے فوت ہونے کے بعد نوکری یا ریلیف حاصل نہیں کر سکے ہیں کیونکہ مزکورہ جاں بحق افراد کے بچے 12 سال سے کم عمر کے ہونے اور سرکار کی جانب سے مرعات فراہم کرنے کے حوالے سے انہیں کوئی جانکاری نہیں تھی۔ قدرتی اور جنگجوؤں یانہ حملوں میں جاں بحق مزکورہ اہلکاروں کے بچوں اور کچھ قریبی رشتہ داروں نے سال 2017ء میں سرکار سے رابط قائم کر کے انہیں تا حال محکمہ کے ساتھ رابطہ قائم نہ کرنے کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔سرکار ضوابط کے مطابق کسی بھی اہلکار کے لواحقین 5سال تک محکمہ کے ساتھ رابط قائم کر سکتے ہیں تاہم مزکورہ اہلکاروں کے لواحقین میں کچھ ایسے لوگ بھی شامل بھی جن کو10سے20سال بھی ہو چکے تھے تاہم انہوں نے جانکاری کی عدم دستیابی کے باعث محکمہ کے ساتھ رابطہ قائم نہیں کیا تھا۔
اس دوران حکام کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے بعد120اہلکاروں کے لواحقین کے مسئلے کو سرکار نے سنجیدہ لیتے ہوئے انہیں ایک بار رعایت دی ہے اور اس حوالے سے ایس آر او43کو376میں تبدیل کیا گیااور اس سلسلے میں مزکورہ افراد کو محکمہ میں سرکاری نوکری فراہم کرنے کے لئے راہ ہموار کی ہے جو ایک اہلکار کوفوت ہونے کے بعد ملتی ہے۔ کے این ایس کے دفتر پر آئے مزکورہ اہلکاروں کے بچوں کی ایک وفد نے بتایا بعد میں سرکار نے تمام متاثرین سے کاغزات حاصل کر کے انہیں نوکری فراہم کرنے میں چند شرائط بھی رکھئے جس میں کنبے میں کوئی بھی سرکاری ملازم نہ ہوں،سرکاری ست ریلیف حاصل نہ ہونے کے علاوہ غیر شادی شدہ ہو۔ وفد کے مطابق اس دوران مزکورہ افراد کا جسمانی کے علاوہ دیگر اہم لوازمات کو پورا کروائے گئے اور اسی طرح سے محکمہ کی جانب سے آرڈر فراہم کرنے کا سلسلہ شروع ہوا جس دوران120میں سے ابتدائی48افراد کو پی ڈی پی بی جے پی سرکار کے دوران ہی نوکریاں فراہم کی گئیں ہیں جن میں سب سے پہلے ان 48افراد کو نوکریاں فراہم کی گئیں ہیں جن کے افراد خانہ نے باقی افراد کی طرح محکمہ کے ساتھ رابطہ قائم نہ کیا تھا تاہم وہ اہلکار جنگجویانہ حملوں یا کارروائیوں میں جاں بحق ہوئے تھے۔ وفد نے بتایا جس کے بعدآرڈر رکنے کا سلسلہ شروع ہوا۔
وفد نے بتایا اس کے بعد انہوں نے چیف سیکرٹری سے ملتے رہے انہوں نے کہا چیف سیکرٹری کے بعد ہم گورنر ستیہ پال ملک سے بھی ملے ہیں جنہوں ہمیں اس وقت یقین دلایا کہ چار روز میں اآپ کا مسئلہ حل کیا جائے گا تاہم آج تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔وفد نے بتایا جن افراد کو نوکری ملی ہے ان کا اور ہمارا ایک ہی مسئلہ تھا تاہم جن کے رشتہ داروں کو نوکری مل گئی ہے وہ جنگجوؤ یانہ کارروائیوں کے دوران جاں بحق ہوئے ہیں نوکریوں سے محروم رکھے گئے افراد نے بتایا اس طرح سے گورنر راج کے دوران صوبہ جموں سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار کے رشتہ دار کو نوکری فراہم کی گئی ہے تاہم 70سے زیادہ اہلکاروں کے رشتہ داروں جن کا قدرتی موت ہوئی ہے کو نوکری سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا جن اہلکاروں کے رشتہ داروں کو نوکری فراہم کی گئی ہ ان کا اور ہمارا مسئلہ ایک ہی تھا اس لیے نوکریوں میں الگ الگ پیمانے لگانا ان کے ساتھ نا انصافی ہوگی انہوں نے حکام سے اس سلسلے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔