پاکستان نے 3مہینوں میں 722مرتبہ جنگ بندی معاہدے کیخلاف ورزی کی: مرکزی سرکار

خبراردو: وزارت دفاع کے وزیر مملکت شری پڈنائیک نے لوک سبھا میں خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ سال2014تا 2018سیکورٹی فورسز کے ساتھ مختلف معرکوں میں 800جنگجوؤں کو جاں بحق کیا گیا۔

وزارت دفاع کے وزیر مملکت شری پڈنائیک نے منگلوار کو لوک سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں بتایا کہ سال 2014تا 2018 سیکورٹی فورسز کیساتھ مختلف معرکوں میں 800جنگجوؤں کو جاں بحق کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی جملہ ایجنسیوں کے درمیان بہتر تال میل قائم ہے جس کے نتیجے میں 2014-18مختلف جھڑپوں میں 800جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سال 2018میں مختلف معرکوں میں 249عسکریت پسندوں کو مارا گیا۔ تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے شری پڈنائیک کا کہنا تھا کہ سال 2014میں 104، سال 2015میں 97، سال 2016میں 140اور سال 2017میں 210جنگجوؤں کو سیکورٹی فورسز نے مختلف جھڑپوں کے دوران مار گرایا۔

انہوں نے بتایا کہ وادی کشمیر میں سیکورٹی فورسز جنگجوؤں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نپٹ رہی ہے۔ اس کے علاوہ سیکورٹی فورسز آپسی تال میل کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر بھی دراندازی کو روکنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے جبکہ اندرون ریاست میں بھی فوج، پولیس، سی آر پی ایف اور دیگر ایجنسیاں مشترکہ طور پر جنگجوؤں کیخلاف کارروائیوں میں مشغول ہے۔وزیر مملکت پڈنائیک نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر پاکستان کی جانب سے دراندازی کی کوششوں کا منہ توڑ جوا ب دیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فوج لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر الرٹ ہے اور پاکستان کی جانب سے جنگ بندی معاہدے اور دراندازی کی کوششوں کو سختی کے ساتھ جواب دے رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی طرف سے رواں برس کے مارچ، اپریل اور مئی مہینوں میں بالترتیب 267، 234اور 221مرتبہ جنگ بندی معاہدوں کی خلاف ورزیاں کی گئی۔ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت وزارت دفاع شری پڈنائیک نے بتایا کہ بھارت بیرون ممالک سے مختلف ایجنسیوں کے ذریعے آرمڈ ڈرون طیارے برآمد کرتا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈرون کی خریداری ایک مسلسل عمل ہے۔ ہماری ترجیح یہ ہے کہ فورسز کو جدید ٹیکنالوجی اور آلات سے لیس کیا جائے تاکہ وہ دشمن کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی سے متعلق کوئی بھی کمپرومائز نہیں کیا جائیگا۔ ہم وقت وقت پر حالات و واقعات کی روشنی میں ملک کی سلامتی کا جائزہ لیتے رہتے ہیں جس کے بعد ہی آگے کا لائحہ عمل طے کیا جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں