Kbrar
محکمہ آب رسانی نے ایک سرکیولر جاری کردیا ہے جس میں ملازمین کو عقد ثانی سے قبل محکمہ کو مطلع کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ محکمہ پی ایچ ای کے چیف انجینئر کی طرف سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا ہے،جس میں افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ملازمین کو مطلع کریں کہ دوسرا نکاح کرنے سے قبل وہ محکمہ سے اجازت حاصل کریں۔
چیف انجینئر پی ایچ ای عبدالواحد کی طرف سے جاری سرکیولر میں کہا گیا کہ بیشتر ایام میں محکمہ کے ڈائریکٹوریٹ آفس میں خواتین اور انکے بچے یہ روئیداد بیان کرنے آتے ہیں کہ انکے شوہر محکمہ کے ملازم ہیں،جنہوں نے غیر قانونی طریقے سے دوسری شادی کرکے انہیں چھوڑ دیا ہے،جس کے نتیجے میں انکی حالت خراب ہے اور زندگی اجیرن بن گئی ہے۔ چیف انجینئر پی ایچ ای نے مزید بتایا ہے کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھا گیا اور اس صورتحال کے نتیجے میں تمام عملے کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سروس کنڈکٹ رولز پر عمل درآمد کریں،جہاں اس بات کو زیر غور لایا گیا کہ،کوئی بھی سرکاری ملازم ،جس کی اہلیہ زندہ ہو، اپنی دوسری شادی سرکار سے بغیر اجازت نہیں کرسکتا۔‘‘
سرکیولر میں مزید کہا گیاہے’’ تمام ذیلی افسران پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھے اور اپنے عملے کو سرکار سے اجازت طلب کرنے کے بغیراس طرح کا عمل کرنے سے پرہیز کرنے اور گورنمنٹ ایمپلائز سروس کنڈکٹ پر عمل درآمد کرانے سے متعلق ہدایات جاری کریں۔اس دوران محکمہ آب رسانی کے ملازمین نے چیف انجینئر کی طرف سے جاری اس حکم نامے کو سر اسرا مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں پر اس حکم کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔کشمیر پی ایچ ای جوائنٹ ایمپلائز ایسو سی ایشن کے صدر سجاد احمد پرے نے کہا’’ چیف انجینئر کو فتویٰ بازی سے دور رہنے کی ضرورت ہے،کیونکہ وہ کوئی مفتی اعظم نہیں جو اس طرح کا فتویٰ صادر کر سکتے ہیں۔‘‘
سجاد احمد پرے نے کہا ’’ ملازمین کو اس بات کا احساس ہے کہ حقوق الزوجین کیا ہے،اور یہ افسوس کا مقام ہے کہ ملازمین اپنی اہلیہ اور بچوں کو راستے میں چھوڑ کر عقدثانی کرتے ہیں،تاہم اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ افسران فتویٰ بازی پر اتر آئے