پلوامہ خودکش حملے کے مابعد اب تک 93جنگجو ہلاک: جی کرشن ریڈی

خبراردو: وزیر مملکت برائے محکمہ داخلہ جی کرشن ریڈی نے بدھوار کو راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران ممبران کو اس بات سے آگاہ کیا کہ پلوامہ خود کش حملے کے بعد وادی کشمیرمیں سیکورٹی فورسز کے ساتھ مختلف معرکوں میں اب تک 93جنگجوﺅں کو ہلاک کیا گیا۔اپوزیشن کی طرف سے تحریری سوال کے جواب میں وزیر مملکت جی کرشن ریڈی کا کہنا تھا کہ رواں برس کے دوران وادی کشمیر میں جنگجوانہ کارروائیوں میں کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سال 2018کے مقابلے میں امسال کے 6مہینوں میں وادی کشمیر میں جنگجوانہ کاروائیوں میں کافی کمی دیکھنے کو ملی۔ وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ فوج، سی آر پی ایف، جموں وکشمیر پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے باہمی تال میل اور اشتراک کے نتیجے میں رواں برس کے ابتدائی چھ مہینوں میں جنگجوانہ سرگرمیوں میں 28فیصدی کمی واقع ہوئی ہے۔انہوںنے کہا کہ امسال کے ابتدائی چھ مہینوں میں نہ صرف جنگجوانہ سرگرمیوں پر قابو پایا گیا بلکہ لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر بھی دراندازی کے واقعات میں 43فیصدی کمی آئی۔

جی کرشن ریڈی کے بقول وادی کشمیر میں سیکورٹی ایجنسیاں منظم اور مربوط پالیسی کے تحت جنگجوﺅں کے خلاف سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس کے ابتدائی چھ مہینوں میں سیکورٹی فورسز نے مشترکہ طور پر جنگجوﺅں کے خلاف جو کاروائیاں عمل میں لائیں اُن میں بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں 22فیصدی اضافہ دیکھنے کو ملا۔انہوں نے راجیہ سبھا میں ممبران کو آگاہ کیا کہ وادی کشمیرمیں پلوامہ حملے کے مابعد سیکورٹی فورسز کے ساتھ مختلف تصادموں میں 93جنگجوﺅں کو مارا گیا۔انہوںنے کہا کہ پلوامہ خود کش حملے سے متعلق قومی تحقیقاتی ایجنسی نے جو تحقیقاتی سرگرمی شروع کی تھی اُس میں اب تک حملہ کے منصوبہ سازوں کی نشاندہی، خود کش بمبار کے علاوہ حملے میں استعمال کی گئی گاڑی کے مالک کا سراغ لگایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی عمل کے نتیجے میں جو کارروائی زمینی سطح پر عمل میں لائی گئی اُس کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز پلوامہ حملے کے منصوبہ ساز، اس کے معاون اور گاڑی کے مالک کو مار گرانے میں کامیاب ہوئے۔خیال رہے جنگجوﺅں نے 14فروری 2019کو سرینگر جموں شاہراہ پر لیت پورہ کے مقام پر سی آر پی ایف کانوائے کو نشانہ بنانے کی غرض سے ایک خود کش حملہ انجام دیا جس کے نتیجے میں سی آر پی ایف کے 49اہلکارہلاک اور متعددزخمی ہوگئے۔ حملے کی ذمہ داری جیش محمد کے فدائین اسکوارڑ نے قبول کی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں