وادی کشمیر کی تجارت ،صنعت وحرفت کی30 انجمنوں کے مشترکہ پلیٹ فارم ’جوائنٹ آرگنائزیشن آف انڈسٹریز اینڈ ٹریڈ‘(جے او آئی این ٹی)نے کہا ہے کہ گزشتہ3دہائیوں کے نامساعد حالات کے دوران کشمیر میں 3ہزار مرتبہ لاک ڈاءون (تالہ بند) رہا ۔ کشمیر نیوز سروس کے مطابق تجارت ،صنعت وحرفت کی30 انجمنوں کے مشترکہ پلیٹ فارم ’جوائنٹ آرگنائزیشن آف انڈسٹریز اینڈ ٹریڈ‘(جے او آئی این ٹی)کے نمائندے اور کے سی سی اینڈ آئی کے صدر ،شیخ عاشق نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کشمیری تاجر اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور زندہ رہنے کےلئے جدوجہد کررہے ہیں ۔
ان کا کہناتھا کہ کشمیری تاجر گزشتہ تین دہائیوں کے دوران بری طرح سے متاثر ہوئے جبکہ کشمیر کی معیشت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا ۔ انہوں نے کہا ’پہلے سیکیورٹی لاک داءون اور اب کورونا لاک ڈاءون ‘ نے رہی سہی کسر باقی کی ۔ ان کا کہناتھا ’حکومت ہند نے جو20ہزار کروڑ روپے پیکیج کا اعلان کیا ،اس میں کشمیر تاجر خارج کردئے ہیں ۔
تجارت ،صنعت وحرفت کی30 انجمنوں کے مشترکہ پلیٹ فارم ’جوائنٹ آرگنائزیشن آف انڈسٹریز اینڈ ٹریڈ‘(جے او آئی این ٹی) نے کہا ’کشمیری تاجر اپنی اپنی تجارت کی بحالی کےلئے موثر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کررہے ہیں ‘ ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری تاجروں نے وقت وقت پر نامساعد حالات کے سبب نا قابل تلافی نقصان اٹھایا ۔ ان کا کہناتھا کہ گزشتہ10ماہ کے دوران کشمیری تاجروں کو شدید مشکلات اور نقصان سے دوچار ہونا پڑا ۔ انہوں نے کہا’ہم کبھی بھی لاک داءون سے باہر نہیں آئے ‘ ۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری تاجروں کے ایک وفد نے مرکزیو زیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر اعظم میں تعینات مرکزی وزیر مملکت سے تاجروں کو درپیش مشکلات اور نقصان کے حوالے سے ملاقات کی ۔ ان کا کہناتھا کہ ام ملاقاتوں کے دوران مرکزی حکومت کی نوٹس میں کشمیر تاجروں کو در پیش مسائل کو لایا ۔ انہوں نے کہا ’ہ میں امید تھی کہ اس کے مثبت نتاءج بر آمد ہوں گے ،لیکن کووڈ ۔ 19بحران نے ان ملاقاتوں پر پانی پھیر دیا ‘ ۔
ان کا کہناتھا کہ جموں وکشمیر میں کورونا وائرس بحران کے بعد صورتحال مزید خراب ہوئے ۔ انہوں نے کہا ’ہندوستان میں ہمارے تاجر دوستوں نے ہمارے حق میں آواز بلند کی اور کشمیری تاجروں کےلئے علیحدہ پیکیج دینے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا’حکومت نے متاثرہ لوگوں کےلئے پیکیج کا اعلان کیا ،لیکن کشمیری تاجروں کو اس پیکیج سے خار ج کیا گیا ،کیونکہ یہ پیکیج صرف اُن لوگوں کےلئے تھا ،جو گزشتہ 2ماہ کے دوران متاثر ہوئے ۔ ان کا کہناتھا ’ہم 10ماہ سے نقصان سے دوچار ہورہے ہیں اور یہ عمل ہنوز جاری ہے ‘ ۔ وادی کشمیر کی تجارت ،صنعت وحرفت کی30 انجمنوں کے مشترکہ پلیٹ فارم ’جوائنٹ آرگنائزیشن آف انڈسٹریز اینڈ ٹریڈ‘(جے او آئی این ٹی)نے وادی کشمیر میں 4جی انٹر نیٹ خدمات بحال کرنے کی بھی مانگ کی ۔
انہوں نے کہا ’موجودہ صورتحال میں 4جی انٹر نیٹ سروس پڑھائی کےلئے بڑا اور انتہائی اہم ہتھیار ہے ،لیکن کشمیریوں کو اس سے بھی محروم رکھا گیا،اور اب اسکی بحالی یہاں ایک خواب لگ رہا ہے ‘ ۔ جوائنٹ نے مزید کشمیر میں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران 3ہزار مرتبہ لاک ڈاءون رہا ۔ اس پریس کانفرنس کے دوران کشمیر اکنامک الائنس ( کے ای اے ) کے وائس ۔ چیئرمین (نائب چیئرمین ) اقبال احمد نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
انہوں نے کہا’یہاں کوئی تاجر وجے مالیا یا نیرو مودی نہیں بنا ‘ ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری تاجر بنکوں سے قرضے لیتے ہیں اور سود سمیت واپس کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ’ماضی میں کشمیری تاجروں کے پیکیجز کا اعلان کیا گیا ،اس میں کوئی دو رائے نہیں ،لیکن 2014کے تباہ کن سیلاب کے بعد جب80000کروڑ روپے کا پیکیج کا اعلان کیا گیا ،تو کشمیری تاجروں کو قلیل کم امداد دی گئی ۔
