ڈاکٹر، شاہ فیصل سمیت3 سیاسی رہنماءوں کا پی ایس اے کالعدم

جموں کشمیر سرکار نے بدھ کو نظر بند سیاسی لیڈرا ن ڈاکٹر شاہ فیصل،سرتاج مدنی اور پیر منصور پر عاید پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے) منسوخ کردیا ۔ کشمیر نیوز سروس کے مطابق تینوں مین سٹریم لیڈران گذشتہ برس ماہ اگست سے ایام اسیری کاٹ رہے ہیں جب مرکز نے جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرتے ہوئے اس کو مرکز کے دو زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا تھا ۔ تینوں لیڈران پر عائد پی ایس اے منسوخ کیا گیا ہے اور اْن کی رہائی کسی بھی وقت متوقع ہے ۔ آئی اے ایس ڈگری یافتہ شاہ فیصل سرکاری نوکری چھوڑ کر سیاست میں آئے ہیں جبکہ مدنی اور منصور پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کے سینئر لیڈران میں شامل ہیں ۔ مدنی پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے ماموں بھی ہیں ۔
ادھرجموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے فیصل،مدنی اور منصور پر عاید پبلک سیفٹی ایکٹ منسوخ کئے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے محبوبہ مفتی، علی محمد ساگر اور ہلال راتھر کی رہائی پر زور دیا ہے ۔ اپنے ایک ٹویٹ میں عمر نے لکھا’’ شاہ فیصل، پیر منصور اور سرتاج مدنی کی رہائی کے بارے میں سن کر اچھا لگا،مایوسی کی بات ہے کہ محبوبہ مفتی، ساگر صاحب اور ہلال راتھر ابھی تک مقید ہیں ‘‘ ۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے پانچ اگست کو دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کیا تھا اور سابق ریاست کو مرکز کے دو زیر انتظام خطوں میں تقسیم کیا تھا، جس کے بعد کشمیر میں بیشتر مین اسٹریم سیاسی رہنماں بشمول تین سابق وزرائے اعلی، نیشنل کانفرس صدر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید کیا تھا;245;اگرچہ دیگر رہنماوں کو انتظامیہ نے وقتا فوقتا رہا کیا تھا لیکن شاہ فیصل، سرتاج مدنی، منصور حسین، علی محمد ساگر اور نعیم اختر اور ہلال لون فی الحال قید میں ہی تھے;245;سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے شاہ فیصل اور دیگر دو رہنماں کی رہائی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انتظامیہ کو محبوبہ مفتی، علی محمد ساگر، ہلال لون اور نعیم اختر کو بھی رہا کرنا چاہیے اور ان افراد کی نقل و حرکت پر بھی پابندیاں ہٹانی چاہیں ، جنہیں گھروں میں نظر بند کیا گیا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں