غیر ضروری نقل و حمل پر پابندی برقرار
شہر سرینگر سمیت شمال وجنوب میں بازار بند،پبلک ٹرانسپورٹ غائب
سرینگر: لاک ڈاؤن کے5ویں مرحلے اور اَن لاک کے پہلے مرحلے کے بیچ دارالحکومت سرینگر میں سمیت وادی کے دیگراضلاع میں سوموار غیر ضروری نقل وحرکت پر پابندی برقرار رہی جبکہ اگلے احکامات تک یہ پابندیاں جاری رہیں گی۔اس دوران مسلسل بند کے دوران شمال وجنوب میں بازار،تجارتی مراکز،کاروباری ادارے بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا۔
کشمیر نیوزسروس کے مطابقسرینگر کی ضلع انتظامیہ نے عوام کی غیر ضروری نقل و حمل پر پابندی کے31مئی کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع میں اگلے احکامات تک پابندیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔انتظامیہ نے عوام سے کہا ہے کہ وہ صرف مجبوری کی صورت میں گھروں سے باہر نکلیں اور غیر ضروری نقل و حمل سے پرہیز کریں۔
انتظامیہ نے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت قانونی کارروائی کی وارننگ دی ہے۔واضح رہے کہ31مئی کو جاری حکمنامے میں صرف ضروری سروسز کی بحالی کی ہی اجازت دی گئی تھی اور باقی ماندہ سبھی سرگرمیوں پر پابندی کا اطلاق رکھا گیا تھا۔گزشتہ دنوں حکومت نے ایک اور آرڈر جاری کیا،جسکے تحت سبھی سرکاری دفاتر کھولنے کی ہدایت دی گئی۔
سنیچر کو سبھی دفاتر کھل گئے،تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے سبب دوردراز علاقوں تک ملازمین نہیں پہنچ سکے۔ادھر شمال وجنوب میں بازار بند رہنے سے ہر سو سناٹا چھایا ہوا۔شہر کے کئی بازاروں تک دکاندار پہنچنے میں کامیاب ہوئے،تاہم پولیس نے بازار کھولنے کی اجازت نہیں دی،جسکی وجہ سے کئی علاقوں میں بھاگم دوڑ کے مناظر دیکھنے کو ملے۔ شہر سرینگر کے تجارتی مرکز لالچوک اور اسکے گرد ونواح بازار کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔تاہم شہر میں حسب معمول نجی گاڑیوں کی آمد ورفت رہی اور اس میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
اس دوران کئی علاقوں میں آٹو رکھشا بھی سڑکوں پر نظر آئے۔یاد رہے کہ پائین شہر میں کورونا وائرس کا پہلا کیس18مارچ کو سامنے آیا،جس کے ساتھ ہی وادی میں 19مارچ سے بندشوں کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔22مارچ کو جنتا کرفیو کے نتیجے میں کاروباری مراکز کا سلسلہ بندہوا،جس کے بعد لاک ڈاؤن کے مراحلہ وار سلسلہ شروع ہوا،جو ہنوز جاری ہے۔پانچویں مرحلے کے تحت ریڈ زونز میں 31جون تک نقل وحرکت پر پابندی میں توسیع کی گئی جبکہ آرینج اور گرین زونز میں مشروط نقل وحرکت اور سر گرمیوں کی اجازت دی۔وادی کشمیر میں گا ندر بل اور بانڈی پورہ کو چھوڑ کر سبھی اضلاع کو ریڈ زون قرار دیا گیا،جسکی وجہ سے یہاں معمول کی سرگرمیاں بحال نہیں ہوسکی۔
ایک رپورٹ کے مطابق گاندر بل اور بانڈی پورہ میں بھی مکمل طور سرگرمیاں بحال نہیں ہوسکی،البتہ بعض علاقوں میں سرگرمیاں بحال ہوئیں۔سرینگر کیساتھ ساتھ دیگر 9اضلاع میں بھی سوموار کو معمول کی سرگرمیاں ٹھپ رہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں سے غائب رہا۔وادی بھر میں چھاڑی فروش بھی سڑکوں سے غائب نظر آرہے ہیں۔مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے چھاپڑی فروش طبقہ بھی بری طرح سے متاثر ہو رہا ہے۔