کئی معاملات زیر بحث، مذہبی مقامات پر حالیہ پٹرول بم حملوں کی مذمت
سرینگر: وادی کے طول و عرض میں انجمن شرعی شیعیان کے زیر انتظام جمعہ مراکز پر تعینات ائمہ جمعہ کا ایک خصوصی اجلاس حوزہ علمیہ جامعہ باب العلم میرگنڈ بڈگام میں منعقد ہوا۔ تاہم مرکزی امام بارگاہ بڈگام کے امام جمعہ اور تنظیم کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی اس اہم نوعیت کے اجلاس میں خانہ نظر بندی کی وجہ سے شرکت نہ کرسکے۔
کے این ایس کو موصولہ بیان کے مطابق اجلاس میں موجودہ لاک ڈاون اور وبائی صورتحال کی وجہ سے 4ماہ سے معطل اہم نوعیت کی دینی سرگرمیوں بالخصوص نماز جمعہ کی بحالی کے امکانات پر غور و خوض کیا گیا۔ ائمہ جمعہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نماز جمعہ اسلام میں بے پناہ اہمیت کی حامل ہے۔ دنیا کے دیگر خطوں کی طرح کشمیر میں بھی موجودہ وبائی صورتحال کی وجہ سے جمعہ اجتماعات کا سلسلہ معطل ہے۔
چونکہ دین اسلام میں انسانی جانوں کی حفاظت اور انسانیت کی سلامتی کو اولین ترحیح حاصل ہے اور اس معاملے میں دیگر تمام معاملات ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔ لہذا جب تک طبی ماہرین اور فقہائے عظام صورتحال کی نزاکت کے حوالے سے کوئی واضح موقف اختیار نہیں کرتے ہمیں نماز جمعہ کی بحالی کیلئے زیادہ متفکر ہونے کی ضرورت نہیں۔ ائمہ جمعہ نے کہا کہ جب بھی نماز جمعہ کیلئے حالات سازگار ہوں گے تو اولین مشق کے طور پر جمعہ اجتماعات میں وبائی صورتحال کے تناظر میں احتیاطی تدابیر پر عمل کرانے کیلئے QRT ٹیموں کی خدمات حاصل کی جانی چاہیے۔
فی الحال کورونا مثبت معاملات میں روز افزوں اضافے کے پیش نظر WHO اور محکمہ صحت کی طرف سے مختص کئے گئے احتیاطی تدابیر پر حسب سابقہ سختی سے عمل کیا جائے۔ ائمہ جمعہ نے عوام الناس سے اپیل کی کہ موجودہ صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہر قسم کے اجتماعات، مجالس عزا، ایام ولادت و ایام شہادت کی چھوٹی بڑی تقریبوں سے مکمل اجتناب کیا جانا چاہیے۔
اس موقعہ پر ائمہ جمعہ نے حالیہ ایام میں وادی کے چند مقامات پر مساجد، امام بارگاہوں اور دینی درسگاہوں پر پٹرول بم حملوں کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان واقعات کے سد باب کیلئے بروقت اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔