لاک ڈاؤن کے بیچ نجی اسکولوں کا فرمان

واجب الادا فیس جمع کی جائے،حکمنامہ قابل تشویش:والدین

سرینگر:وادی کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن کے بیچ کئی نجی اسکولوں کی جانب سے شاہی فرمان جاری ہوا ہے جسکے تحت والدین سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کی واجب الادافیس جمع کریں،جس پر والدین نے تشویش کا اظہار کیا۔

یاد رہے کہ سیکیورٹی لاک ڈاؤن کے بعد کشمیر میں 24اپریل کو 6ماہ بعد اسکول دوبارہ کھل گئے تھے،لیکن کورونا وائرس کی دستک کیساتھ ہی مارچ میں ہی اسکول دوبارہ بند کئے گئے جو تا حال مقفل ہیں۔

کشمیر نیوز سروس کے مطابق ایک طرف جہاں وادی کشمیر میں لاک ڈاؤن جاری ہے اور ہر طرح کی تجارتی وکاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہیں،وہیں دوسری جانب کئی نجی اسکولوں کی جانب سے فیس جمع کرنے کیلئے فرمان جار ی ہوا ہے۔کئی والدین نے ٹیلی فون پر بتایا کہ اُنہیں ’ایس ایم ایس اوروٹس ایپ مسیج کے ذریعے اسکولوں کے منتظمین کی جانب سے یہ ہدایت ملی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی فیس جمع کرائیں۔کئی والدین نے بتایا کہ اُنہیں اسکول انتظامیہ کی جانب سے یہ پیغام ملا ہے کہ وہ کم سے کم مارچ تک اپنے بچوں کی واجب الادا فیس جمع کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ پیغام میں کہا گیا ہے کہ اسکول کا دفترسوموار سے صبح ساڑھے10سے دوپہر 2بجے تک کھلا رہے گا جبکہ اسکولی دفتر جمعہ کو بند رہے گا۔یاد رہے کہ ملک بھر میں اَن لاک کا سلسلہ 8جون سے شروع ہوا،جس کے تحت کئی سرگرمیوں کو بحال کرنے کی مشروط اجازت بھی دی گئی ہے،تاہم وادی کشمیر میں بڑھتے کورونا کیسز اور اموات کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں کسی طرح کی نر می نہیں دی گئی۔

وادی کشمیر کے آٹھ اضلاع کو ریڈ زون قرار دیا گیا ہے جبکہ گاندر بل اور بانڈی پورہ میں مشروط سرگرمیاں بحال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔والدین نے فون پر بتایا کہ گزشتہ تین ماہ سے وہ گھروں میں مقید ہیں جبکہ جون میں بھی تمام سرگرمیاں ٹھپ ہیں،ایسے میں نجی اسکولوں کی جانب سے فیس جمع کرانے کا شاہی فرمان قابل تشویش ہے۔انہوں نے جموں وکشمیر کی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم سے اپیل کی ہے کہ معاملے کا نوٹس لے۔انہوں نے یہ بھی مانگ کی ہے کہ فیس میں چھوٹ بھی دی جائے،کیونکہ کشمیر میں گزشتہ10ماہ سے لاک ڈاؤن کی صورتحال برقرار ہے۔

یاد رہے کہ کشمیر میں پچھلے سال 5 اگست کو جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کی منسوخی کے بعد سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے بند ہونے والے اسکول 6 ماہ بعد 24اپریل کوکھل گئے تھے۔تاہم کورونا وائرس کے نمودار ہونے کیساتھ مارچ میں ہی وادی کشمیر میں دوبارہ اسکول بند کر نے کے سرکاری احکامات صادر کئے گئے،جو تاحال بند ہے۔

مجموعی طور پر گزشتہ 10ماہ کے دوران محض ایک ہفتے تک ہی بچے اسکول گئے۔یاد رہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست2019 کو جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت ختم کرتے ہوئے اسے مرکز کا حصہ قرار دیا تھا۔ جس کے بعد سے وادی میں مختلف پابندیوں کے علاوہ سیاست دانوں و تاجروں کی نظر بندی اور اضافی فوجیوں کی تعیناتی جیسے اقدامات کیے گئے تھے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں