مغربی ایشیائی ممالک عمان اور قطر میں کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے پھنسے کشمیر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا جینا ہر گذرتے دن کے ساتھ بد سے بد تر ہورہا ہے۔ انہوں نے حکومت ہند سے اپیل کی ہے کہ ان کے لئے راست پروازوں کا انتظام کرکے گھر واپسی کا بندو بست کیا جائے۔ عمان کے دارالحکومت مسقط میں پھنسے ڈاکٹر بشیر نے فون پر ایجنسی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پھنسے کشمیریوں کو روزگار اور ویزا ختم ہونے کی وجہ سے گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے۔
مغربی ایشیائی ممالک عمان اور قطر میں کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے پھنسے کشمیر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا جینا ہر گذرتے دن کے ساتھ بد سے بد تر ہورہا ہے۔ انہوں نے حکومت ہند سے اپیل کی ہے کہ ان کے لئے راست پروازوں کا انتظام کرکے گھر واپسی کا بندو بست کیا جائے۔
عمان کے دارالحکومت مسقط میں پھنسے ڈاکٹر بشیر نے فون پر ایجنسی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پھنسے کشمیریوں کو روزگار اور ویزا ختم ہونے کی وجہ سے گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا: `یہاں ابھی بھی کافی تعداد میں کشمیری پھنسے ہوئے ہیں جن میں سے بعض کا روزگار ختم ہوگیا ہے اور بعض کے ویزا ختم ہوگئے ہیں، یہ لوگ گھر واپس جانا چاہتے ہیں`۔
موصوف ڈاکٹر نے کہا کہ یہاں بھارت کے سفارت خانے نے ۲ جون کو ایک پرواز کا انتظام کرکے زائد از ڈیڑھ سو کشمیریوں کو گھر واپس بھیج دیا لیکن ابھی بھی قریب دو سو کشمیری یہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سے ملک کے مختلف حصوں کے لئے پروازیں جاتی ہیں لیکن یہ لوگ راست سری نگر پرواز میں گھر جانا چاہتے ہیں تاکہ ان کا ایک جگہ پر کورنٹائن ہوجائے۔
دریں اثنا قطر میں پھنسے کولگام سے تعلق رکھنے والے تصدق حسین بٹ نامی نوجوان نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا کہ ان کے مشکلات میں ہر گذرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ان کا کہنا تھا: `ہم یہاں گذشتہ پانچ ماہ سے پھنسے ہوئے ہیں، ہمارا یہاں رہنا ہر گذرتے دن کے ساتھ مشکل سے مشکل تر ہورہا ہے ہم یہاں کچھ کما ہی نہیں رہے ہیں جبکہ زندہ رہنے کے لئے بھاری خرچہ آرہا ہے اور اس کے علاوہ یہاں کورونا بھی تیزی سے پھیل رہا ہے جس عمارت میں ہم لوگ ہیں اس سے کافی تعداد میں مثبت کیسز درج ہوئے ہیں`۔
موصوف نے کہا کہ ہندوستان کے سفارت خانے سے بھی ہم نے رابطہ کیا اور ان کے کہنے پر رجسٹریشن بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتے ایک پرواز کا بندوبست بھی کیا گیا کئی کشمیریوں کو ٹکٹیں دی گئیں لیکن اس پروز میں آدھے لوگ امرتسر کے تھے(انقلاب)