لاک ڈاؤن کا مثبت پہلو۔۔۔ 15سال بعد زمینداری میں لوگوں نے ایک دوسرے کی مددکی

سرینگر:ملک کے باقی حصوں کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن کے نتیجے میں جہاں لوگ طرح کی مشکلات سے دوچار ہورہے ہیں،ویہی دوسری جانب جنوبی کشمیر میں کے متعدد گاؤں اور دیہات میں 15سال بعد لوگو ں نے پنیری لگانے کے دوران ایک دوسرے کی مدد کی۔

جس دوران بلا لحاظ اور امیر،غریب کے تفرق کو چھوڈ کر ایک دوسرے کا ہاتھ بٹاکر مزدوروں کی عدم دستیابی کے باعث خوش اسلوبی سے کام انجام دیا ہے۔جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے متعدد گاؤں دیہات میں تقریباً15سال بعد موجودہ لاک ڈاؤن اور اور مزدورں کی عدم دستیابی کے دوران از خود زمیندارہ کا کام کر کے ایک دوسرے کا مدد کر کے کام انجام دیا ہے۔

پلوامہ سے تعلق رکھنے والے ایک شہری منظور احمد نے سید اعجاز کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایاکہ وادی کشمیرمیں گزشتہ کئی سال سے لوگ نہ خود ہی یہ کام کرتے تھے اور نا ہی کسی کو کام آتا تھا،جبکہ گھر کے باقی کام کے علاوہ زمین داری بھی غیر ریاستی مزدورں سے کروانے کا رواج عام بن گیا تھا۔

تاہم امسال لاک ڈاؤن کے نتیجے میں یہاں نہ ہی کوئی غیر ریاستی مزدور موجود تھا اور نا ہی کسی مزدور کو لانے کے لئے لئے حالت موزون تھے،جس کے بعد یہاں ضلع کے مختلف گاؤں دیہات میں لوگوں نے ایک دوسرے کی مدد کر کے پنیری لگانے میں کامیاب حاصل کی ہے مزکورہ شہری کا کہنا تھا جہاں زمیندار کو دس ہزر روپے اس کام پر خرچ جاتے تھے اب کی بار اسے صرف ان افراد کو کھانے اور چائے فراہم کرنے کے علاوہ کوئی رقم خرث نہیں ہوئی ہے۔

کئی معزز شہریوں کا کہنا تھا کہ اب کی بار کئی سال بعد یہاں کھیتوں میں اس کام کے دوران زبردست خوشی محسوس ہوئی،کیوں کہ یہاں غیر ریاستی مزدور اکثر یہ کام ٹھیکہ پر لے کر دوران شب یا صبح اور شام کے اوقات کے دوران کرتے تھے۔

فاروق احمد نامی ایک شہری نے بتایا جب انہیں لگا مزدور نہیں ملیں گے تو یہاں تقریباً15بیس سال بعد پرانے طرزغم ناک دور میں لوگوں نے خوب خوشی منائی ہے اور ایک دوسرے کا مدد کر کے لطف بھی اٹھایا اور کام بھی بنا خرچ کرنے کے مکمل کیا۔ریاضی کے ایک استاد نے نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس سال اپنے تمام پڑوسیوں کی کام میں مدد کی اور انہوں نے اس کا کیا۔

استاد کا کہناتھا کہ ہم لاک ڈون کے باعث گھروں میں بند ہوئے اورنہ صرف بچے بلکہ ہر عمر کے لوگ سخت ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہوئے،جنہوں نے گھر میں رہنے کے بجائے ایک دوسرے کے کام ہاتھ بٹا کر کام ختم کیا ہے اور کئی سال بعد پھر اپنی پرانی رویت کو زندہ کیا۔ترال سے سات کلو میٹر ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے صنم سنگھ نے بتایا انہوں اپنے گاؤں مسلمانوں اور مسلمانوں نے انکی مدد کر کے کام مکمل کی ہے۔کل ملا اس طریقے پر تمام لوگوں خاص کر بزرگوں نے سخت خوشی کا اظہار کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں