کوویڈ کے خلاف لڑیں مگر دیگر مریضوں کو نظر انداز نہ کریں:الطاف بخاری

غیر کورونا متاثرین کی حالتِ زار پر اپنی پارٹی کا اظہارِ تشویش

سرینگر :جموں وکشمیر اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ طبی نگہداشت نظام صرف کویڈ19کی روکتھام پر توجہ مرکوز کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ وباء کے تئیں حکومت کی طرف سے اپنائی گئی حکمت عملی سے دیگر مریضوں کی زندگی پر بُر اثر پڑ رہاہے۔

کشمیر نیوز سروس کے مطابق ایک بیان میں الطاف بخاری نے کہاکہ کورونا مخالف لڑائی کے لئے پورے صحت نظام کو اِس طرف موڑ دیاگیا ہے جس سے دیگر مہلک امراض میں مبتلا مریضوں کے علاج ومعالجہ پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔ انہوں نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ کویڈ19کی روکتھام کے ساتھ ساتھ دیگر دوسروں کی صحت کو نظر انداز نہ کیاجائے۔

اپنی پارٹی لیڈر نے کہاکہ غیر کورونا مریضوں کو بھاری مشکلات کا سامنا ہے، اس صورتحال کے بیچ خاص طور سے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی اور غیر ہنگامی صحت خدمات کو ٹھپ کردینے سے جموں وکشمیر میں ہزاروں مریض متاثرہورہے ہیں جن کی زندگیاں مطلوبہ طبی خدمات نہ ملنے سے خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

الطاف بخاری نے کہاکہ او پی ڈی اور دیگر اسپتال خدمات تک رسائی کم کرنا غیر کورونا وائرس مریضوں کے لئے مہلک ثابت ہوسکتی ہے۔ صحت وطبی تعلیم محکمہ کو کورونا وباء کے خلاف لڑتے ہوئے یقینی بنانا ہوگا کہ اِس کی قیمت غیر کویڈ مریضوں کو نہ چکانی پڑے۔الطاف بخاری نے کہا”وہ مریض جن کے آپریشن ہونے تھے یا اُس کے بعد اسپتال میں معمول کاچیک کرانا تھا وہ اِس وقت ناقابل تصور بحران سے گذر رہے ہیں۔کینسر مریضوں کو اسپتالوں کے بغیر رہنے پر مجبور کرنا خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔

اسی طرح گردوں کی بیماری میں مبتلا سینکڑوں مریض جن کا انحصار ڈائی لیزز پر ہے، کی صورتحال بھی تشویش کن ہے۔ انہوں نے کہاکہ صحت حالات جوکہ بچوں کی اموات کے لئے ذمہ دار ہیں، کو بھی جموں وکشمیر انتظامیہ کی طرف سے اپنائی گئی موجودہ ہیلتھ کیئر پالیسی میں نظر انداز کیاگیاہے۔

طبی ماہرین کے مطابق بی پی ایل اور غریب کنبہ جات سے تعلق رکھنے غذائیت کے شکار بچوں کو بروقت طبی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے جوکہ اس وقت معمول کے چیک اپ، ڈاکٹروں سے مشاورت اور ادویات تک رسائی سے محروم ہیں۔بخاری نے اس بات پرزور دیاکہ ذہنی تناؤ کا شکار افراد کے لئے سرکاری اسپتالوں میں روٹین نفسیاتی چیک اپ کی سہولت یقینی بنائی جائے کیونکہ جموں وکشمیر میں ذہنی تناؤ کا شکار افراد کی تعداد زیادہ ہے اور ایسے مریضوں کو حکومت بلاوجہ چھوڑ نہیں سکتی۔

بخاری نے کورونا کے علاوہ دیگر مریضوں پر بھی توجہ دینے پرزور دیتے ہوئے کہاکہ ”ہرکوئی سمجھ سکتا ہے کہ سرکاری ڈاکٹرز کورونا مخالف لڑائی میں فرنٹ لائن ورکرز کے طور کا م کر رہے ہیں لیکن کویڈ19پروٹوکول پر عملدرآمد کر کے پرائمری ہیلتھ سینٹرز، کیمونٹی ہیلتھ سینٹرز، سب ضلع اسپتال اور ضلع اسپتالوں میں غیر کویڈ مریضوں کو طبی سہولیات بہم پہنچانابھی سرکار کی ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں