لائن آف کنٹرول پر کشیدگی وتناؤ برقرار
سرینگر:جموں وکشمیر کو منقسم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر صورتحال انتہائی کشیدہ اور پُر تناؤ ہے،کیونکہ برصغیر کی دو ایٹمی طاقتوں کی افواج آمنے سامنے ہے جبکہ طرفین کے مابین آتشی گولہ باری کا تبادلہ بھی جاری ہے۔
ادھر تازہ آتشی گولہ باری کا تبادلہ راجوری کے سندر بنی میں ہوا ہے،تاہم اس میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق برصغیر کی دو ایٹمی طاقتوں کی افواج کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور ماٹر شلنگ کاسلسلہ ہنوز جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق طرفین کے مابین راجوری کے سندر بنی سیکٹر میں سوموار کو دوپہر2بجکر30منٹ ایک مرتبہ فائرنگ اور ماٹر شلنگ کا تبادلہ ہوا۔دفاعی ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے چوٹھے ہتھیاروں سے فائرنگ کی اور ماٹر گولے داغے جس کا بھر پور جواب دیا گیا۔یاد رہے کہ حالیہ دنوں اوڑی سے لیکر پونچھ تک طرفین کے مابین ہوئی آتشی گولہ باری کے تبادلے میں 2فوجی اہلکار اور ایک خاتون ہلاک جبکہ متعدد افراد جن میں فوجی اہلکار بھی شامل ہیں زخمی ہوئے۔
تاہم فوج کا دعویٰ ہے کہ جوابی کارروائی کے دوران پاکستانی فوج کے کئی بنکروں اور ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا۔ادھر قومی خبر رساں ادارے یو این آئی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ جموں وکشمیر میں ہندوستان اور پاکستان کی افواج کے درمیان بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر روزانہ بنیادوں پر ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے بلکہ کورونا وبا پھوٹنے اور پھیلنے کے بعد طرفین کے درمیان نوک جھونک کے سلسلے میں تیزی ہی درج ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطاب سال رواں میں بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر طرفین کے درمیان اب تک گولہ باری اور فائرنگ کے 2 ہزار27 واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں طرفین کو مالی وجانی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔سال رواں کے ماہ جنوری میں طرفین کے درمیان گولہ باری یا فائرنگ کے367 واقعات جبکہ ماہ فروری میں 366 واقعات پیش آئے۔
بعد ازاں اگرچہ ماہ مارچ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے عالمی منظر نامے میں تبدیلی رونما ہوئی لیکن دونوں ممالک کی افواج کے درمیان سرحدوں پر نوک جھونک کے سلسلے میں کوئی فرق نہیں پڑا بلکہ پہلے سے زیادہ تیزی ہی درج ہوئی۔ ماہ مارچ میں طرفین کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی 411 خلاف ورزیاں سرزد ہوئیں جبکہ ماہ اپریل میں 387، ماہ مئی میں 382 اور ماہ جون میں اب تک114 باردونوں ممالک کے افواج نے ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی فوج کے درمیان سال گذشتہ گولہ باری کے تبادلے کے 3ہزار168 واقعات رونما ہوئے تھے جبکہ سال 2018 میں طرفین نے جنگ بندی معاہدے کی صرف ایک ہزار 629 بار خلاف ورزی کی تھیں۔
کورونا وبا کے باعث اگرچہ لوگوں خاص طور پر آر پار کی سرحدی بستیوں کے لوگوں میں یہ امیدیں جاگزیں ہوئی تھیں کہ اب اسی بہانے گولہ باری کی گن گرج سے وقتی طور نجات مل سکتی ہے لیکن انہیں اس وقت مایوسی ہوئی جب کورونا کے بیچ طرفین نے نوک جھونک کا سلسلہ تیز تر کردیا۔طرفین کے درمیان گولہ باری کا سلسلہ صرف فوجی ٹھکانوں تک ہی محدود نہیں رہتا ہے بلکہ آر پار کی بستیوں کو بھی دونوں ممالک کے فوج کے غیظ وغضب کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔سال 2003 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا لیکن وہ معاہدہ بھی باقی بسیار معاہدوں کی طرح کاغذوں تک ہی محدود ہو کر رہ گیا ہے۔