کامگار طبقہ کی اقتصادی حالت سدھارنے کیلئے مالی پیکیج کی اشد ضرورت:نیشنل کانفرنس
سرینگر: نیشنل کانفرنس نے وادی کے لاکھوں ہنرمندوں، دستکاروں، کاریگروں، گھریلو اور سیاحتی صنعت سے وابستہ کامگاروں کی اقتصادی بدحالی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔کے این ایس کے مطابق پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے جموں وکشمیر کے کامگار طبقہ کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سیکٹر صدیوں سے ایک وسیع آبادی کے روزگار کا ذریعے رہا ہے لیکن گذشتہ کچھ برسوں کے حالات و واقعات اور اب کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال سے یہ سیکٹر دم توڑنے کی کگار پر پہنچ گیا ہے کیونکہ اس سے منسلک کاریگر اور مند مجبوراً دوسرے کاموں کی طرف راغب ہورہے ہیں۔
انہوں نے دستکاری شعبے سے وابستہ افراد کیلئے خصوصی پیکیج کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ طبقہ گذشتہ کئی برسوں سے مصائب و مشکلات سے دوچار ہے۔2014کے سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد اگر اس طبقہ سے وابستہ افراد نے پھر سے اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کی لیکن 2016سے شروع ہوئی بے چینی اور 2017میں جی ایس ٹی کے لاگو اور آج تک مسلسل غیر یقینیت سے جموں وکشمیر کا محنت کش محنت کش طبقہ افلاس اور غربت کے شکنجوں میں بری طرح پھنس گیا ہے اور بیشتر نانہ شبینہ کے محتاج بن گئے ہیں اور بننے کی دہلیز پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوزنی، قالین بافی، شال سازی، نمدہ اور گبّا اور رفل اور پٹو،آری، کریول، ووڈ کارونگ، پیپر ماشی، سنگتراشی اور دیگر کاموں کیساتھ منسلک کنبوں اس وقت بہت ہی زیادہ کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔ حکومت کو اس طبقے کی فلاح و بہبود اور راحت رسانی کیلئے ٹھوس اور کارگر اقدامات اُٹھانے چاہئیں۔
اس طبقہ سے وابستہ افراد کے قرضوں کو معاف کیا جانا چاہئے اور انہیں امداد کے علاوہ بغیر سود کے نئے قرضے فراہم کئے جانے چاہئیں تاکہ یہ اپنی روزی روٹی کیساتھ ساتھ اپنا کاروبار پھر سے شروع کر سکیں۔اس کے علاوہ اس طبقہ کو مرکزی سرکار کی مختلف سکیموں کے دائرے میں بھی لایا جائے تاکہ ان لوگوں کی پریشانیاں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائیں۔