حکومت عوام کو راحت پہنچانے کے بجائے مزید بوجھ ڈالنے میں مصروف عمل: نیشنل کانفرنس
خبراردو:-
سرینگر:نیشنل کانفرنس نے بجلی کی تقسیم کاری شعبے کی نجکاری کے حکومتی منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقدام کو عوام کش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے صارفین پر انتہائی زیادہ بوجھ بڑے گا ۔
کے این ایس کے مطابق پارٹی کے اراکین پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے جموں وکشمیر میں بجلی کی تقسیم کاری کے شعبے کی مجوزہ نجکاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطِ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے کے علاوہ متوسط طبقہ ،زراعت و باغبانی اور صنعتوں کیساتھ وابستہ لوگوں پر اس اقدام کا براہ راست منفی اثر پڑے گا ۔
بجلی کی تقسیم کاری کی نجکاری سے عام لوگ اُن تمام مراعات سے محروم ہوجائیں گے جو حکومت بجلی کی سبسڈی کی صورت میں دیتی ہے ۔ ممبرانِ پارلیمان نے کہاکہ مجوزہ اقدام عوام کُش اور کسان مخالف ہے جس کا مقصد معاشرے کے پسماندہ طبقوں کی بجلی تک رسائی ختم کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ٹوپوگرافی دیگر ریاستوں سے بالکل مختلف ہے، کہیں گنجان آبادیاں ہیں تو کہیں آبادیاں پھیلی ہوئیں ، یہاں کے مختلف اضلاع اور خطوں میں قیام پذیر لوگوں کی اقتصادی حالت ایک دوسرے سے مختلف ہے اور ایسی صورت میں بجلی کی تقسیم کاری کو نجی ہاتھوں میں دینا مضحکہ خیز بن جاتا ہے ۔
2014کے بہت بڑے دھچکے کے بعد جموں وکشمیر کی معاشی سرگرمیاں 2016سے جاری بے چینی سے مسلسل سکڑ رہی تھی اور بچی کچھی کثر 5اگست 2019کے بعد یہاں نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن نے پوری کردیں جو ابھی تک برابر جاری ہے ۔
جموں و کشمیر میں معاشی سرگرمی ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں ، پرائیویٹ سیکٹر دم توڑنے کے قریب ہے، بے روزگاری عروج پر ہے، حد سے زیادہ مہنگانی نے متوسط طبقہ کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے جبکہ پسماندہ طبقہ سے وابستہ لوگ نان شبینہ کے محتاج بن گئے ہیں یا بننے کے قریب ہیں اور ایسی بدترین صورتحال میں حکومت کی طرف سے بجلی کی نجکاری اور عوام پر مزید بوجھ بڑھانے کا منصوبہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے ۔
اس اقدام کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ جہاں حکومت کو اس وقت عوام کی راحت کیلئے مالی پیکیج کا اعلان کرنا چاہئے وہاں ان پر مختلف طریقے اپنا کر مزید بوجھ ڈالا جارہا ہے ۔ بجلی کی نجکاری کولیکر جموں وکشمیر کو دیگر ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کیساتھ موازنہ کرنے کو مسترد کرتے ہوئے این سی ممبران پارلیمان نے کہا کہ حکومت آمدن بڑھانے کے چکر میں پہلے سے ہی مصائب و مشکلات اور اقتصادی بدحالی سے دوچار جموں وکشمیر کے عوام کو مزید پشت بہ دیوار کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی نجکاری عوام کے حقوق پر شب خون کے مترادف ہے اور اس منصوبے کو فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہئے ۔