وادی میں عام شہر ی ہلاکتوں کی مین اسٹر یم جما عتوں نے شدید الفاظ میں مذ مت کی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں گزشتہ شام ایک ناکے پر سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ایک شہری کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ”ہائی الرٹ کی صورتحال فائر کھولنے کا جواز نہیں بن سکتا ہے۔“جمعہ کے روز اپنے ایک ٹویٹ میں عمر عبداللہ نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں گزشتہ شام ایک ناکے پر سیکورٹی فورسز نے یاسر علی کو ہلاک کر دیا۔ ہائی الرٹ اس طرح فائر کھولنے کا جواز نہیں بن سکتا۔ سیکورٹی فورسز کے سینئر افسران کو چاہئے کہ وہ صبر و تحمل کے مظاہرے کو یقینی بنائیں تاکہ صورتحال بد سے بدتر نہ ہو سکے۔“انہوں نے مزید کہاکہ ”اس بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے میں پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، آمین۔‘ ومت موجودہ حالات کی ذمہ دار، لیفٹیننٹ گو رنر استعفیٰ دیں: ادھرپی ڈی پی نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں ہونے والی حالیہ شہری ہلاکتوں نے مرکزی حکومت کے نارملسی کے دعوؤں کو بے نقاب کر دیا۔ پارٹی نے سرینگر میں ایک احتجاج کے دوران کہا کہ جموں و کشمیر حالات خراب سے خراب تر ہیں اور لوگ خواہ وہ اقلیتی فرقے کے ہیں یا اکثریتی فرقے کے، اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔پارٹی کا یہ بھی ماننا ہے کہ جموں وکشمیر کے موجودہ حالات کی ذمہ دار مرکزی حکومت اور لیفٹیننٹ گونر انتظامیہ ہے۔ پی ڈی ترجمان سہیل بخار ی نے وادی میں شہریوں کے حالیہ قتل کے بعد خوف وہراس ہے کوئی کشمیری آج خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہا۔ یہاں حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔ اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے اننت ناگ میں ایک شہری کے قتل کو انتہائی بدقسمتی اور بلا اشتعال واقعہ قرار دیا۔مونگھال پل پر ایک شخص کا قتل جو کہ دو نابالغ بیٹیوں کا باپ بتایا جاتا ہے دل دہلا دینے والا ہے۔ اس طرح کے قابل مذمت واقعات کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا اور سب سے بالخصوص سیکورٹی فورسز سے میری اپیل ہے کہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔بخاری نے کہا کہ فورسز کوصبر وتحمل کے لئے تربیت دی جاتی ہے اور انہیں امن دشمن قوتوں کے جال میں نہیں پڑنا چاہیے جو جموں و کشمیر میں امن، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور استحکام کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ سرینگر اور بانڈی پورہ میں نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ ہو یا اننت ناگ میں کسی شخص کا قتل، کوئی بھی چیز شہریوں کی مذہبی وابستگیوں یا نسلی پس منظر سے قطع نظر ان کے قتل کو جائز نہیں بنا سکتی۔بخاری نے مرحوم کی روح کے لیے دعا کی اور اننت ناگ میں اپنے روٹی کمانے والے سوگوار خاندان کے ساتھ گہری یکجہتی کا اظہار کیا۔
