سر دیوں کی شروعا ت ہوتے ہی دکانداروں اور ریڑہ والوں نے اشیاء ضروریہ خاص کر گرم ملبوسات اور خشک سبزیوں کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا ہے اور وہ اپنے من مانی قیمتوں پر ان چیزوں کو فروخت کرتے۔خریداروں نے مزید کہا کہ متعلقہ محکمہ ہاتھ پر ہاتھ درے بیٹھا ہوا ہے جس کی وجہ سے گراں بازاری عروج پر ہے اور دکاندار کھلے عام اپنے شرائط اور قیمتوں پر اشیاء کو فروخت کر رہے ہیں۔
محکمہ امور صارفین کی غفلت شعاری کے نتیجے میں سرینگر سمیت وادی کے دوسرے قصبہ جات میں دکانداروں نے لوٹ کھسوٹ کا بے تحاشہ سلسلہ شروع کردیا ہے۔ شہر سرینگر میں سبزی و مرغ فروش صارفین کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ بازاروں میں چیکنگ سکارڈوں کی غیر موجودگی کی وجہ سے دکاندار منہ مانگی قیمتیں وصول کررہے ہیں۔ ضروری غذائی اجناس میں اضافے کے ساتھ ساتھ سبزی اور میوہ فروشوں نے لوٹ مچا کر رکھ دی ہے اور من مانی قیمتوں پر سبزی کو فروخت کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
عوامی حلقوں کے مطابق شہر سرینگر سمیت وادی بھرمیں سبزی فروشوں،نانوائیوں،قصابوں،میوہ فروشوں،دودھ فروشوں اور غذائی اجناس کے علاوہ ایشائے ضروریہ رفروخت کرنے والے افراد نے محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے نرخ ناموں کو بالائے طاق رکھ کر از خود تمام اشیائے ضروریہ کے دام مقرر کر لئے ہیں جسکی وجہ سے عام شہریوں کو اضافی داموں سبزیاں اور دیگر ضروریات فروخت کرکے انکو دو دو ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے۔عوامی حلقوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ شہر سرینگر کے تمام علاقوں میں دکانداروں نے سبزیوں کے نرخوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا،سبزی فروش کیلئے اگرچہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے محکمے نے قیمتیں مقرر کر لی ہیں لیکن حکومت کی طرف مشتہر شدہ سبزوں کے ریٹ لسٹ خاطر میں نہیں لائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں زبردست تشویش لاحق ہو رہی ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ سبزی فروشوں کیساتھ ساتھ میوہ فروشوں اور دیگرغذائی اجناس فروخت کرنے والے افراد نے قیمتوں میں اضافہ کرکے عام آدمی کی زندگی تکلیف دہ بنائی ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بیان بازی تک ہی اپنی کاروائی کو محدود رکھے ہوئے ہیں۔اس دوران جہاں گرم ملبوسات اور جوتوں کے علاوہ سوکھی سبزیوں کی مانگ کے پیش نظر کاروبار میں اضافہ ہوا ہے وہی صارفین اور خریداروں کا ماننا ہے کہ دکاندار گاہکوں کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔
عوامی حلقوں کے مطابق گراں فروشوں کیخلاف ریاستی سرکار کوئی مناسب قانونی کارروائی کرنیمیں ناکام ہو رہی ہے جسکا ناجائز فائدہ اٹھا کر گراں فروشوں نے من پسند قیمتیں مقرر کرکے اپنی بادشایت قائم کر لی ہے اورعام لوگ الزام لگا رہے ہے کہ قانون نافذ کرنے والے افراد کی آپسی ملی بھگت سے ہی عام آدمی گراں بازاری کی چکی میں پستا جا رہاہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔عام آ دمی کا مطالبہ ہے کہ اس صورتحال کو قابو میں کرنے کیلئے ایک واضح پالیسی مرتب کی جائے اور گراں فروشوں کیخلاف قانونی کاروائی کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے۔