یو ٹی انتظامیہ سے ۹ لوگوں کے خلاف پرایزکیوشن کے لے اجازت طلب کی ے۔ ان سارے لوگوں پر الزام ے کہ یہ پاکستان میں کشمیری بچوں کو ایم بی بی ایس کی سیٹیں غیر قانونی طور پر فروغ کررہے تھے۔
پولیس کے مطابق یہ لوگ ہر سال لگ بگ چار کروڑ روپے عام لوگوں سے ایم بی بی ایس سیٹیو کے عوض وصول کرتے تھے اور پھر یہ رقم کشمیر میں ملیٹنسی کو بھڑاوا دینے کے لے خرچ کرتے تھے۔
سی ای کے جو خصوصی طور پر ملیٹنسی کے خلاف کیسس کی جانچ پڑتال کرتی ے نے اس سال اگست میں پہلے چھ لوگوں کو گرفتار کیا اور جانج پڑتال شروع کی اور ایک سرکردہ حریت رہنما محمد اکبر بٹ جو ظفر بٹ کے نام سے جانا جاتا ے کو گرفتار کیا تھا۔ ظفر بٹ جموں کشمیر سالویشن مومنٹ جو ایک علیحدگی پسند تنظیم ے کے چیرمین ے۔ اس کے علاوہ فاطمہ شاہ، محمد عبداللہ شاہ، اور شہزاد احمد شاہ بھی اگست میں ہی حراست میں لے گے تھے۔ پولیس کے مطابق محمد عبداللہ شاہ کے بھائی جو ۱۹۹۰ کے دوران پاکستان جاچکے ے ایک فیسیلیٹیٹر کے طور پر کام کررہے تھے۔
پولیس کی جانچ پڑتال کے مطابق ہر سال ۱۰۰ کے قریب بچے ایم بی بی ایس کے لے پاکستان بھیج دے جاتے تھے اور مقامی طور پر کھچ لوگ اس سے ۱۰ سے بارہ لاکھ کی رقم ہر سیٹ کے عوض وصول کرتے تھے اور پھر علیحدگی پسند لیڈروں کے حوالے کرکے ملیٹنسی کے لے استعمال کرتے تھے۔
این ای اے نے ۲۰۲۰ میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ اس سیکینڈل میں کھچ بچوں کے سمیت علیحدگی پسند لیڈر اور پاکستان ہائی کمیشن میں کھچ اور آفیشل بھی ملوث ے۔ ہم آپکو بتا دے ہر سال پاکستان کے میڈیکل کالجوں میں لگبگ ۱۰۰ کے قریب نشستے کشمیری بچوں کے لے کھالی رکھی جاتی تھی اور رپورٹس کے مطابق موجودہ حالات سے متاثرہ بچے یا پھر جن کے کوئی قریبی رشتہ دار مارا گیا ہو ان کو ان نشستوں پر داخلہ دیا جاتا تھا۔
تاہم ۲۰۱۴ میں بھارت میں نریندر مودی کی پہلی بار سرکار آنے کے بعد بھاجپا نے الزام لگایا کہ ان سیٹیو سے وصول کیا جارہا پیسا کشمیر میں ملیٹنسی کے بھڑاوے کے لے استعمال کیا جارہا ے۔ ان کے مطابق اس خیر سگالی کے جذبے کے پھیچے ای ایس ای کا ہاتھ ے۔
حال ہی میں کشمیر کے دورے کے دوران وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ کشمیری بچوں کو کشمیر میں ہی ایم بی بی ایس کرنے کی ہر سہولیات فراہم کی جائے گی تاکہ انہیں پاکستان جانے کی ضرورت نہیں پڈے۔