عاصم محی الدین
جموں کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو پھٹکار لگای اور وارن کیا کہ کسی بھی طرح کا ٹوکن فیس بیرونی ریاستوں سے خریدی گئی گاڈیوں سے نہ وصولا جاے۔ کیونکہ ان گاڈیو کا ٹوکن فیس پہلے ہی اس گاڈی کے خریدتے وقت مالک نے جمع کیا ے۔
کچھ مہینے پہلے محکمہ ٹرانسپورٹ نے ایک سرکولر جاری کیا تھا جس کے تحت جموں کشمیر یونین ٹیروٹری میں ہر اس گاڈی سے ۹ فیصدی ٹوکن ٹیکس وصال کیا جاتا تھا جو بیرونی ریاست سے خریدی گی ہو۔
اس کے بعد لاکھوں لوگ پریشان ہوگے اور اس سرکولر کے تحت ٹریفک پولیس اور جموں کشمیر پولیس ان ہدایات کے تحت باہر کی ریاستوں سے خریدی ہوئی گاڑیوں کو سیز کرنے لگی اور عام لوگوں میں کافی غصہ دھیکنے کو ملا۔
سینکڑوں گاڈیا سیز کرنے کے بعد معاملہ ہاے کورٹ تک پہنچا اور متاثرہ لوگوں نے کورٹ کے سامنے پبلک انٹرسٹ لیٹیگیشن داخل کی۔ جولائی میں ڈویژن بنچ نے محکمہ ٹرانسپورٹ سے کہا کہ وہ ایک مہینے تک بنچ کے سامنے اپنا رسپانس پیش کرے تاہم ابھی تک ڑیپارٹمنٹ نے کوئی رسپانس کورٹ کے سامنے نہیں رکھا۔ جولائی میں ہی ڈویژن بنچ نے کہا تھا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کسی بھی بیرونی ریاست کے نمبر کی گاڈی پر جموں کشمیر میں ٹوکن ٹیکس وصول نہ کرے۔
معاملے میں تب اور ایک ٹوسٹ آیا جب جموں کشمیر پولیس نے اس معاملے کو ایک سیکورٹی اقدام قرار دیا۔ آی جی پی کشمیر نے پولیس کی کاروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیرونی ریاستوں سے خریدی گئی گاڈیا ملیٹنٹوں کے استعمال میں آتی ے اور کھچ لوگ ان میں منشیات کا کاروبار بھی کرتے ے۔
اب جبکہ محکمہ ٹرانسپورٹ اپنا رسپانس پیش کرنے میں ابھی تک ناکام ہوچکا ے اور کورٹ نے محکمہ کو وارن کیا کہ اگر ایک مہینے کے اندر رسپانس جمع نہیں کیا گیا تو محکمہ کے کسی سینئر افسر کو ذاتی طور کورٹ میں حاضر ہونا پڑے گا۔ اور جب تک کورٹ کوئی فیصلہ نہیں سناتا ے تب تک محکمہ جولائی میں پاس کی گئی ڈائریکشن کا احترام کرے۔ البتہ محکمہ گاڈی سے منسلک شارٹ دستاویزات کی جانچ پڑتال کرسکتی ے۔
