سری نگر، (یو این آئی): وادی کشمیر میں بجلی کے بحران نے لوگوں کا جینا دو بھر کر دیا ہے اور لوگوں کی جانب سے اب سڑکوں پر آنے کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اچھی خاصی بارشیں ہونے کے باوجود بھی بجلی کی سپلائی میں اعلان شدہ شیڈول سے بھی زیادہ کٹوتی اور آنکھ مچولی سے سر شام ہی ہرسو اندھیرا چھا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بجلی کا جو برا حال رواں ماہ کے دوران دیکھا گیا اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔پائین شہر سے آنے والے ایک وفد نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اعلان شدہ شیڈول کا بھی کوئی پاس لحاظ نہیں رکھا جاتا ہے۔
محمد عباس نامی ایک مقامی باشندے نے بجلی کی عدم دستیابی کی داستان بیان کرتے ہوئے کہا: ‘پانچ سے سات گھنٹے سے بھی زیادہ وقت تک بجلی غائب رہتی ہے اور پھر جب بجلی جلوہ نما ہو بھی جاتی ہے تو اس کی آنکھ مچولی کا عالم یہ ہوتا ہے کہ شمع بجھانے کے لئے کھڑا ہوتے ہیں تو بجلی چلی جاتی ہے اور پھر شمع جلا ہی رہے ہوتے ہیں کہ بجلی جلوہ افروز ہوجاتی ہے اور ہم اب شمع بجھاتے ہی نہیں ہیں ‘۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کا وولٹیج بھی اس قدر کم ہوتا ہے کہ بچوں کو کتابوں سے حروف پوری طرح دکھائی ہی نہیں دیتے ہیں۔عابد حسین نامی ایک شہری نے کہا کہ آدھا ملک کشمیر کی بجلی سے سال بھر چوبیس گھنٹے روشن رہتا ہے لیکن جب کشمیر کو بجلی کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی تو یہاں بجلی کی عدم دستیابی سے ہر سو گھپ اندھیرا چھا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کے دوران جب بجلی کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے تو یہاں یہ بیشتر وقت غائب رہ جاتی ہے۔ایک اور مقامی بزرگ نے کہا کہ گذشتہ تین ہفتوں کے دوران بجلی کا جو برا حال یہاں دیکھا گیا اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں کہیں کوئی سننے والا ہی نہیں ہے جبکہ عوامی حکومتوں کے دوران کم سے کم کوئی بات سننے والا ہوتا ہے اور دیر سویر شکایات کو بھی دور کیا جاتا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنی فریاد بار ہا متعلقین کے گوش گذار کی لیکن کسی نے توجہ کرنے کی زحمت گورا نہیں کی۔دریں اثنا وادی کے اطرا ف و اکناف میں بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف لوگوں کا سڑکوں پر آنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ادھر محکمہ پی ڈی ڈی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ملک بھر کی کئی ریاستوں میں اس وقت بجلی کا بحران چل رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کوئلہ کی قلت کے باعث بجلی بحران پیدا ہوا ہے