سری نگر، (یو این آئی): سابق آئی ے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے ایک بار پھر کسی نہ کسی صورت میں سرکاری نوکری دوبارہ اختیار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔سال 2010 کے یو پی ایس سی کے ٹاپر ڈاکٹر شاہ فیصل نے جنوری2019 میں افسر شاہی سے ناطہ توڑ سیاسی میدان میں قدم رکھا تھا تاہم حکومت نے ان کے استعفے کو منظور نہیں کیا تھا۔
انہوں نے مارچ 2019 میں جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے نام سے اپنی ایک سیاسی جماعت کا قیام عمل میں لایا تھا تاہم بعد میں وہ اس جماعت سے الگ ہوگئے تھے۔موصوف سابق آئی اے ایس افسر نے بدھ کے روز سلسلہ وار ٹویٹس کئے جن میں انہوں نے کسی نہ کسی صورت میں سرکاری نوکری واپس اختیار کا عندیہ دیا۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’میری زندگی کے ا?ٹھ مہینوں (جنوری 2019 تا اگست 2019) میں اس قدر بوجھ بڑھ گیا کہ میں لگ بھگ ختم ہوگیا اور ایک فریب کا تعاقب کرتے کرتے میں نے تقریباً وہ سب کچھ جیسے نوکری، احباب، شہرت، عوامی اعتماد، کھو دیا جو میں برسہا برس سے حاصل کیا تھا لیکن میں کبھی نا امید نہیں ہوا‘۔ان کا کہنا تھا: ’میری آئیڈیلزم نے مجھے مایوس کر دیا‘۔
موصوف نے کہا: ’لیکن مجھے اپنے آپ پر پورا یقین تھا کہ میں ان غلطیوں کی تلافی کروں گا جو میں نے کی ہیں اور زندگی مجھے ایک اور موقع دے گی‘۔انہوں نے کہا: ’میرا ایک حصہ آٹھ مہینوں کی ان یادوں سے تھک ماند گیا ہے اور میں اب اس میراث کو مٹانا چاہتا ہوں۔ اس میں سے بیشتر حصہ ختم ہوچکا ہے مجھے یقین ہے کہ باقی کو وقت دور کرے گا‘۔
ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا: ’بس یہ شئیر کرنے کا خیال آیا کہ زندگی خوبصورت ہے یہ ہمیں ہمیشہ دوسرا موقع دینے کی اہلیت رکھتی ہے ناکامیاں ہمیں مضبوط بنا دیتی ہیں اور ماضی کے سایوں کے باہر بھی ایک عجیب و غریب دنیا آباد ہے‘۔انہوں نے کہا: ’اگلے ماہ میں 39 برس کا ہوجاؤں گا اور میں نئے سرے سے اپنی شروعات کرنے کے لئے پر جوش ہوں‘۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران کئی بار رپورٹس میں آیا کہ شاہ فیصل سرکاری نوکری واپس اختیار کرنے والے ہیں بلکہ ایک بار یہ افوا بھی گرم تھی کہ وہ لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر کا عہدہ سنبھالنے والے ہیں۔شاہ فیصل آئی اے ایس میں ٹاپ کرنے والے نہ صرف پہلے بھارتی مسلمان بلکہ پہلے کشمیری بھی تھے۔
انہوں نے بارہویں جماعت پاس کرنے کے بعد ایم بی بی ایس کی ڈگری نمایاں کارکردگی کے ساتھ حاصل کی تھی لیکن انہوں نے ڈاکٹری کا پیشہ اختیار نہیں کیا تھا اور آئی اے ایس کی تیاری میں لگ گئے تھے۔انہوں نے جنوری 2019 میں افسر شاہی سے ناطہ توڑ کر سیاسی میدان میں قدم رکھا تھا اور مارچ 2019 میں جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کے نام سے اپنی ایک سیاسی جماعت متعارف کی تھی تاہم نوکری سے ان کے استعفیٰ کو ابھی منظور نہیں کیا گیا ہے۔
پانچ اگست2019، جس دن مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی، کے بعد نظربند کیا گیا تھا۔انہوں نے اگست 2020 کو جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کے صدارتی عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔