سری نگر، (یو این آئی): نیشنل کانفرنس نے الزام لگایا ہے کہ پولیس کی بھاری جمعیت نے جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس خواتین ونگ سے وابستہ لیڈران اور عہدیداروں کو اْس وقت لال چوک کی طرف پیش قدمی کرنے سے روکا جب وہ جموں وکشمیر میں بجلی بحران اور پینے کے پانی کی قلت کیخلاف جمعرات کو ایک پْرامن احتجاجی ریلی نکالنی کی کوشش کررہی تھیں۔
ریلی کی قیادت خواتین ونگ کی ریاستی صدر ایڈوکیٹ شمیمہ فردوس کررہی تھیں جبکہ صوبائی صدر انجینئر صبیہ قادری سمیت ضلع صدور اور کئی عہدیداران بھی شامل تھیں۔
شمیمہ فردوس نے اس موقعے پر پولیس کی طرف سے پْرامن احتجاج ریلی کو روکنے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں نہ اظہارِ رائے کی آزادی ہے اور نہ ہی پْرامن احتجاج کرنے کے جمہوری حقوق۔
کسی کو حق کی آواز بلند کرنے کی اجازت نہیں حکمرانوں نے اپوزیشن کی آواز دبانے کے لئے تمام سرکاری مشینری کام پر لگا دی ہے۔ شمیمہ فردوس نے کہا جموں وکشمیر میں اس وقت بدترین بجلی بحران جاری ہے اور ماہ مبارک شروع ہوتے ہی بجلی کی سپلائی پوزیشن خراب ہوئی اور ہر گزرتے دن کیساتھ بد سے بدتر ہوتی گئی اور آج بجلی کی سپلائی پوزیشن نے بحران کی شکل اختیار کرلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی عدم دستیابی کیساتھ ساتھ لوگ پینے کے صاف پانی کی بوند بوند کیلئے ترس رہے ہیں اور لوگ سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجلی اور پینے کے پانی کی سپلائی اس نویت کا سنگین بحران آج تک یہاں کے عوام نے نہیں دیکھاہے۔ رمضان المبارک میں یہاں کے عوام کو بجلی کے جس بدترین بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ایسا ماضی میں کبھی بھی دیکھنے کو نہیں ملا ہے۔
دن بھر بجلی کی آنکھ مچولی جارہی رہتی ہے لیکن افطار، سحری اور تراویح کے وقت یقینی طور پر بجلی کا آنا جانا شروع ہوجاتا ہے اور یہ صورتحال کسی مخصوص جگہ کی نہیں بلکہ ہر ایک جگہ سے ایسی ہی شکایتیں موصول ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صارفین موٹی موٹی بلیں ادا کرتے ہیں، جو صارف گذشتہ برسوں کے دوران 200روپے فیس ادا کرتے تھے وہ آج 700سے زیادہ فیس ادا کرتے ہیں اور جو 700کی فیس ادا کرتے تھے وہ آج 1500، 2000 اور اس سے زیادہ کی بلیں ماہانہ بنیادوں پر ادا کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی بجلی کی سپلائی بہتر ہونے کے بجائے بدتر ہی ہوتی جارہی ہے۔