جموں وکشمیر میں حقیقی عوامی منتخبہ حکومت کے قیام کی راہ ہموار کی جائے: ساگر

سری نگر،مرکزی حکومت جموں و کشمیر کی صورتحال سے متعلق ملک اور دنیا کو گمراہ کرنے کی کتنی ہی کوشش کیوں نہ کرے سچ آخر کار سامنے آہی جائیگا اور جھوٹ کی تعمیر کردہ ریت کی دیواریں زمین بوس ہوجائیںگی۔

ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر (ایڈوکیٹ) نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر غیر یقینیت اور بے چینی ، غیریقینیت اور اقتصادی بدحالی کی نذر ہوگیا ہے اور نئی دلی جموں وکشمیر میں امن و امان، خوشحالی اور تعمیرو ترقی کے جھوٹے دعوے کرکے ملکی عوام اور جمہوری و آئینی اداروں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ جگہ کیسے خوشحال اور فارغ البال ہوسکتی ہے جہاں اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی تعداد10لاکھ سے زیادہ ہو ،جہاں ہزاروں کی تعداد میں ڈیلی ویجروں، دستکاروں، کاریگروں اور مزدوروں کی روزی روٹی پر مختلف طریقوں سے شب خون مارا گیا ہو اور جہاں گذشتہ4برسوں کے دوران لاکھوں کی تعداد میں افراد کو اپنے روزگار سے ہاتھ ددھونا پڑا ہو۔

انہوں نے سوال کیاکہ اگر جموں وکشمیر میں امن و امان کا ماحول ہے تو پھر یہاں الیکشن کا انعقاد کیوں نہیں کروایا جارہاہے؟

انہوں نے کہا کہ یاتر اکی سیکورٹی کے نام پر پورے ملک بھر کے فورسز کو کشمیر لایا گیا ہے اور یہاں کے پشتینی باشندوں کو اذیت پہنچانے کا کوئی بھی موقعہ جانے نہیں دیا جارہاہے۔

حد تو یہ ہے کہ کئی کئی گھنٹوں تک سڑکوں اور شاہراﺅں پر سولین ٹریفک کو چلنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے اور قومی شاہراہ پر ہر 5منٹ کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کو بلا وجہ روکا جارہاہے اور اس سب کیلئے سیکورٹی وجوہات کا بہانہ بنایا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا اس سے پہلے یاترا نہیں ہوا کرتی تھی؟ یہاں تو 90ءکے پُرآشوب دور میں بھی یاترا بلا روک ٹوک جاری لیکن کبھی مقامی لوگوں کو سڑکوں پر چلنے سے روکا نہیں گیا۔ انہوں نے کہاکہ یہاں کے عوام کو جان بوجھ کر تنگ کرنے کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا ہے۔ سا

گر نے کہاکہ اگر مرکزی حکومت کے امن و امان کے دعوے صحیح ہیں تو پھر مقامی آبادی کو اس طرح سے کیوں اذیت پہنچائی جارہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے یہاں کے عوام خصوصاً نوجوان پود میں پائی جارہی غم و غصے کی لہر میں مزید اضافہ ہوتا جارہاہے۔اگر یہاں کے حالات بالکل ٹھیک ہیں تو آئے روز انکاﺅنٹر ، ہلاکتیں ، ٹارکٹ کلنگ اور حملے کیوں ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت آئے روز دعوے کررہی ہے کہ 5اگست2019کے بعد جموں وکشمیر میں بہتری آئی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس دن کے بعد یہاں کے عوام کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور یہاں کا ہر ایک شعبہ زوال پذیر ہے۔

ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموںوکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کیلئے لڑ رہی ہے اور اُمید ہے سپریم کورٹ میں جموں و کشمیرکے عوام کو انصاف فراہم ہوگا۔
انہوں نے وزیرا عظم سے اپیل کی کہ وہ جموں و کشمیر سے متعلق سخت گیر پالیسی کو ترک کیا جائے اور یہاں کے عوام کو راحت پہنچانے کیلئے افسرشاہی پر مبنی نظام کا خاتمہ کرکے یہاں ایک حقیقی عوامی منتخبہ حکومت کے قیام کی راہ ہموار کریں۔

یو این آئی- ارشید بٹ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں