سری نگر،جموں و کشمیر کو ایک لیبارٹی بنایا گیا ہے اور حقیر ووٹ بینک سیاست کیلئے 5اگست2019کے فیصلوں سے متعلق ملک کے عوام کو گمراہ کیا جارہاہے جبکہ جموں و کشمیر کے زمینی حقائق کچھ اور ہی ہیں۔
ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے لوک سبھا میں جموں و کشمیر لوکل باڈیز لاز (ترمیمی) بل2024کی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکمران اس بل کے ذریعے بھی ایسا تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جموں وکشمیر میں کچھ بھی نہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ مذکورہ قانون1989میں ہی جموں وکشمیر میں لاگو ہے اور اس میں صرف ترمیم کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وفاقی نظام ہی ملک کی بنیاد ہے لیکن آج یہاں پھر ایک بار ایک ریاست کے بنائے گئے قوانین کی ترمیم پارلیمنٹ میں کرائی جارہی ہے، کیا یہ وفاقیت کے تقاضوں کے مطابق ہے؟
مسٹر مسعودی نے کہا کہ جس اسمبلی میں یہ قانون بنایا گیا تھا ، اُسی اسمبلی میں اس کی ترمیم بھی ہونی چاہئے تھی ، لیکن ایسا نہیں کیا جارہاہے، کیا وجہ ہے کہ جموں وکشمیر کے ڈیڑھ کروڑ عوام کو کوئی نمائندگی نہیں دی جارہی ہے؟
اُن کا کہنا تھا کہ حکمران صرف اور صرف5اگست2019کے فیصلوں کا غلط بیانیہ ملک کے عوام تک پہنچاکر ووٹ بینک سیاست کرنے میں لگے ہوئے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حالات وواقعات سے یہ ثابت ہو اہے کہ یہ فیصلے غلط تھے اور ملک کے مفاد میں نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو جموں میں کیوں تناﺅ ہے؟ کرگل اور لیہہ کے لوگ منفی 10درجہ حرارت میں سڑکوں پر آنے کیلئے کیوں مجبور ہورہے ہیں؟
مسعودی نے کہا کہ آئے روز کہا جارہاہے کہ جموںوکشمیر میں حالات ٹھیک ہوگئے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ صرف گذشتہ3ماہ میں ہم نے 20افسروں کو کھودیا جن میں ایک کمانڈنگ آفیسر بھی شامل ہے۔ حکمران حالات کے ٹھیک ہونے کے دعوے تو کرتے ہیں لیکن الیکشن کرانے کی بات نہیں کررہے ہیں؟
جموں وکشمیر کے عوام کو نوآبادیاتی طریقے سے جمہوی حقوق سے محروم رکھا جارہاہے، الیکشن کیلئے کوئی ٹائم فریم کیوں نہیں دیا جارہاہے، یہ انتہائی شرمندگی کی بات ہے کہ سپریم کورٹ کو جموں وکشمیر میں الیکشن کرانے کیلئے مداخلت کرنی پڑی۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ہم بڑے بڑے فیصلے لیں گے ، میں اُن سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کریں اور 5اگست2019کے فیصلوں پر نظرثانی کریں کیونکہ وقت نے یہ فیصلہ مکمل طور پر غلط ثابت کردیئے ہیں۔
یو این آئی- ارشید بٹ