پلوامہ کے ‘سنو مٹر’ کی فصل تیار کرنے والے کسان عالمگیر شہرت حاصل کرنے پر خوش

سری نگر، جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے عبدالرشید میر نامی کسان تب سے انتہائی خوش اور پر اعتماد نظر آ رہے ہیں جب سے وزیر اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا کہ ان کی بوئی ہوئی ‘سنو مٹر’ کی فصل لندن بر آمد کی گئی ہے۔

پلوامہ سے 12 کلو میٹر دوری پر واقع چکورہ گائوں کے عبدالرشید میر کا کہنا ہے: ‘اتوار کو اپنے “من کی بات” ریڈیو پروگرام کے دوران وزیر اعظم کے “سنو مٹر” کا ذکر کرنے کے بعد اس فصل کی کاشتکاری سے وابستہ کسان انتہائی خوش ہیں’۔

انہوں نے کہا: ‘وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے “من کی بات” ریڈیو پروگرام میں کشمیر کی اس نئی فصل کا تذکرہ کرنے اور اس فصل کی بیرونی ممالک میں مانگ ہونے اور اس کو بیرونی ممالک بر آمد کرنے کی بات کرنے کے بعد میں خوشی سے پھولے نہیں سما رہا ہوں’۔

بتادیں کہ وزیر اعظم نے اپنے ریڈیو پروگرام میں کہا: ‘جموں وکشمیر نے ایک بڑا سنگ میل حاصل کیا ہے جب گذشتہ ماہ ضلع پلوامہ سے ‘سنو مٹر’ کی پہلی کھیپ لندن بھیج دی گئی۔

موصوف کسان نے بتایا: ‘دلی کی ایک “نیکسٹ آن فوڈز پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی” نے ہمارے گائوں کے کسانوں کے ساتھ رابطہ کیا اور کسانوں کے لئے اعلیٰ فائدے والے نئی قسم کے مٹر کے بیج فراہم کرنے کا مشورہ دیا’۔

انہوں نے کہا: ‘مذکورہ کمپنی نے کسانوں کو یقین دلایا کہ اول سے آخر تک اس فصل کی قیمتیں اطمینان بخش ہوں گی’۔

ان کا کہنا تھا: ‘ہم گذشتہ کئی برسوں سے ماہ نومبر میں اس فصل کو بوتے تھے اور تجربہ کرنے کے لئے بہت کم رقبہ اراضی پر اس کو بوتے تھے’۔

عبدالرشید نے کہا: ‘لیکن جب ماہرین یہاں آئے تو انہوں نے پیداوار کو دیکھ کر رقبہ اراضی میں وسعت دینے کا مشورہ دیا’۔

انہوں نے کہا: ‘کمپنی کے نمائندوں نے کہا کہ اس فصل کی یورپی ممالک میں کافی مانگ ہے اور اس سے کسانوں کو کافی فائدہ پہنچے گا’۔

انہوں نے کہا: ‘بعد ازاں چکورہ سیمت مالنگ پورہ، کویل، بابگوم ، واسر اور نیلورہ میں 6 کلو میٹر مربع اراضی پر ماہ نومبر میں یہ فصل بوئی گئی اور ماہ مارچ کے آخر تک یہ فصل تیار تھی جس کے بعد کسانوں نے اس کی کٹائی شروع کی’۔

ان کا کہنا تھا کہ اس دوران کمپنی نے یہاں مقامی حکومت کے ساتھ اشتراک کیااور محکمہ زراعت کے ڈائریکٹر نے کسانوں کو اس دوران ضروری جانکاری فراہم کی۔
تاہم عبدالرشید میر نے کہا کہ موسم سرما کے دوران برف وباراں کی کمی کی وجہ سے یہ فصل متاثر ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ فصل تیار ہونے کے بعد کمپنی کے ماہرین نے کاشتکاروں سے یہ فصل حاصل کی اور ڈائریکٹر محکمہ زراعت نے اس فصل کو جمع کرنے کے لئے ضلع میں جگہ مہیا کی۔

انہوں نے کہا کہ سال رواں کے ماہ اپریل میں اس فصل سے بھرا 20 کوئینٹل کی گنجائش والا ایک کنٹینر یورپ بھیج دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ فصل یورپ پہنچتے ہی وہاں کے بازاروں میں اس کی مانگ کافی بڑھ جائے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ کسان اس نئی فصل سے بےحد خوش ہیں اور کمپنی تمام تر سہولیات فراہم کرتی ہے جس کے وجہ سے اس کو فروخت کرنے میں کوئی مسئلہ در پیش نہیں آتا ہے۔

موصوف کسان نے کہا کہ ہم اس فصل کو آگے بھی بوتے رہیں گے۔

انہوں نے باقی کسانوں سے بھی اس فصل کی کاشتکاری کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت ہی فائدہ مند فصل ہے۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کی پلوامہ کے لہسن اور مرچ کو بھی بیرونی ممالک بر آمد کیا جانا چاہئے۔

یو این آئی – ایم افضل

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں