سری نگر،جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ میاں الطاف احمد نے پارلیمنٹ کے جاری اجلاس کے دوران جموں و کشمیر کے عوامی کے حقوق اور ریاستی درجے کی بحالی کیساتھ ساتھ اسمبلی الیکشن کے انعقاد،بڑھتی ہوئی مہنگائی، بجلی بحران، بے روزگار ی اور ڈیلی ویجروں کے مسائل کو اُجاگر کیا۔
صدر کے خطبہ پر شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے میاں الطاف احمد، جو اننت ناگ-راجوری پارلیمانی نشست سے ممبر پارلیمنٹ ہیں، نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ صدرجمہوریہ کے خطبے میں جموں وکشمیر سے متعلق بہت سارے بلند بانگ دعوئے گئے لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ اس تاریخی ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا گیا ، جو آج تک جموں، کشمیر اور لداخ کے عوام نے قبول نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں گذشتہ10سال سے اسمبلی کے انتخابات نہیں ہوئے ہیں اور ایک افسرشاہی نظام مسلط کیا گیا۔
انہوں نے ایوان میں ریاستی درجے کی بحالی اور الیکشن کے فوری انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر میں بے روزگاری اور مہنگائی عروج پر ہے جس کی وجہ سے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔
ان کے مطابق ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور جموں و کشمیر میں بھی ایسا ہی ہے کیونکہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے کوئی مناسب روڈ میپ نہیں بنایا گیا ہے۔
میاں الطاف نے کہا کہ گیس، پیٹرول، چینی، سبزیوں اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں، اس کے علاوہ جی ایس ٹی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی، بے روزگاری ایسے مسائل ہیں جو ہر طبقے کو متاثر کرتے ہیں۔رکن پارلیمان نے اراکین پارلیمان بالخصوص انڈیا اتحاد کے لیڈروں پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو درپیش مسائل کو اٹھائیں۔
میاں الطاف نے یہ بھی کہا کہ ہزاروں ڈیلی ویجز اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے اپنی ملازمتوں کو مستقل کرنے سمیت اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پہلے یہ ڈیلی ویجر سڑکوں پر آکر احتجاج کرتے تھے لیکن اب انہیں احتجاج کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈیلی ویجروں کی مستقلی فوری طور پر عمل میں لائی جانی چاہئے۔ جموں وکشمیر میں بجلی بحران کا مسئلہ اُٹھاتے ہوئے میاں الطاف احمد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جموںوکشمیر کے پاور پروجیکٹ واپس کئے جائیں کیونکہ وہاں لوگوں کو بجلی کے سخت ترین بحران کا سامناہے۔
یو این آئی- ارشید بٹ