سری نگر، نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سفارت کاروں کو یہاں گائیڈڈ سیاحوں کے طور پر لایا جا رہا ہے جو اچھی بات نہیں ہے.انہوں نے سوال کیا کہ اگر غیر ملکی سفارتکاروں کو یہاں لایا جا رہا ہے تو غیر ملکی صحافیوں کو یہاں آنے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے۔
عمر عبداللہ نے یہ باتیں سولہ ملکوں کے سفارتکاروں کا ایک اعلیٰ سطحی وفد جموں وکشمیر میں ہو رہی پولنگ کا مشاہدہ کرنے کے لئے کشمیر کا دورہ کرنے کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کیں۔انہوں نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا: ’میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی ہے کہ جب یہی لوگ جموں وکشمیر کے بارے میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہیں تو حکومت ہند کی طرف سے بیان آتا ہے کہ جموں وکشمیر ہمارا اندرونی معاملہ ہے اس میں دوسروں کو دخل نہیں دینا چاہئے’۔ان کا کہنا تھا: ’اگر آپ (حکومت) ان کی مداخلت یا تاثرات نہیں چاہتے ہیں تو پھر ان کو یہاں کیوں لایا جاتا ہے‘۔
عمر عبداللہ نے کہا: ’لوگ یہاں اس لئے ووٹ نہیں ڈال رہے ہیں کہ وہ مرکزی حکومت سے خوش ہیں‘۔انہوں نے کہا: ’حکومت نے گذشتہ چھ سات برسوں کے دوران لوگوں کو پریشان کرنے کی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی‘۔ان کا کہنا تھا: ’اگر لوگ یہاں ووٹ ڈال رہے ہیں تو اس کا کریڈٹ لوگوں کو ہی جاتا ہے لیکن حکومت اس کا سہرا اپنے سر باندھنا چاہتی ہے‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے سوال کرتے ہوئے کہا: ’اگر غیر ملکی سفارتکاروں کو یہاں لایا جاتا ہے تو غیر ملکی صحافیوں کو یہاں الیکشن کور کرنے کے لئے آنے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے‘۔انہوں نے کہا: ’غیر ملکی سفارتکاروں کو یہاں گائیڈڈ سیاحوں کی طرح لایا جا رہا ہے جو اچھی بات نہیں ہے‘۔
یو این آئی ایم افضل