جموں، نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکتر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ دلی کے ساتھ مل کر ہی جموں وکشمیر کے مشکلات کو دور کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا: ‘ہمیں بی جے پی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن ریاستی سرکار اور مرکزی سرکار کے کام کرنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے’۔
موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو جموں میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ‘ہم نے دلی سے لڑائی نہیں لڑنی ہے بلکہ دلی سے مل کر اس ریاست کو درپیش مشکلات کو حل کرنا ہے’۔
رکن پارلیمان آغا روح اللہ کے ایک بیان کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا: ‘آغا روح اللہ کی اپنی زبان اور سوچ ہے عمر عبداللہ کسی کی نہیں بلکہ لوگوں کی رائے پر چلتے ہیں، ہم نے دلی کے ساتھ لڑائیاں نہیں لڑنی ہیں، بلکہ ان کے ساتھ مل کر جموں وکشمیر کے مشکلات کو دور کرنا ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘ہمارے یہاں بے روز گاری ہے بد حالی ہے ہمارے اسکولوں، ہسپتالوں کی حالت خراب ہے ہمیں اساتذہ، ڈاکٹروں، نیم طبی عملے کی ضرورت ہے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ہمارا بی جے پی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے لیکن ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کا کام کرنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے اور ریاست کی مدد کرنا مرکز کا فرض ہوتا ہے’۔
آندھرا پردیش کے تروپتی میں بھگدڑ سے 6 عقیدت مندوں کی موت واقع ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: ‘اس میں حکومت کو دیکھنا چاہئے اس کے کے لئے پہلے ہی بھر پور انتظامات کئے جانے چاہئے تاکہ ایسے واقعات پیش نہ آسکیں’۔
انہوں نے کہا: ‘بھارت میں تمام مذہاب کے لوگ اپنے اپنے مذاہب پر پابندی سے عمل کرتے ہیں’۔
انڈیا الائنس کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ‘انڈیا الائنس صرف الیکشن کے لئے نہیں ہے بلکہ ملک کو مضبوط بنانے اور ملک سے نفرت کو دور کرنے کے لئے بنا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ یہ الائنس یہاں ہر وقت اور ہر پل موجود ہے۔
دوہرے طاقت سسٹم کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا: ‘ریاستی درجہ بحال ہونے کے ساتھ ہی سسٹم ختم ہوجائے گا’۔
یو این آئی – ایم افضل