سری نگر، عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کا کہنا ہے کہ حکام نے انہیں جمعہ کے روز یہاں پرتاب پارک میں مقید لیڈر انجینئر رشید کے ساتھ اظہار یکجہتی ظاہر کرنے کے لئے بھوک ہڑتال کرنے کی اجازت نہیں دی۔
بتادیں کہ عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید جو کہ دہلی کے کورٹ بلوال جیل میں مقید ہیں، نے فیصلہ لیا ہے کہ وہ جمعے سے بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔
عوامی اتحاد پارٹی نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس کے دوران اس فیصلےکی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انجینئر رشید کے ساتھ یکجہتی کے طورپر پارٹی کے لیڈران اور کارکنان سری نگر ، جموں اور جنتر منتر دہلی پر جمعہ کے بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔
تاہم اے آئی پی کے سینئر لیڈر اور رکن اسمبلی خورشید احمد شیخ نے یہاں جمعہ کے روز میڈیا کو بتایا: ‘انجینئر رشید تہاڑ جیل میں آج ساڑھے دس بجے سے بھوک ہڑتال کریں گے ہم نے ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے لئے سری نگر میں پرتاب پارک میں بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کے لئے انتظامیہ سے اجازت طلب کی تھی لیکن بدقسمتی ہے نامعلوم وجوہات کی بنا پر ہمیں اجازت نہیں دی گئی’۔
انہوں نے کہا: ‘ہمارے لیڈروں اور کارکنوں کو حراست میں لیا گیا’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ہم نے آج سری نگر، جموں اور دلی کے جنتر منتر پر رکن پارلیمان انجینئر رشید کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے لئے بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ لیا تھا لیکن ہمیں اجازت نہیں دی گئی جو جمہوری اقدار کی خلاف ورزی ہے’۔
موصوف رکن اسمبلی نے کہا: ‘ہم لیفٹیننٹ گورنر صاحب اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ صاحب سے گذارش کرنا چاہتے ہیں کہ کیا یہی جمہویرت ہے جس میں پر امن احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘جب گذشتہ ماہ رکن پارلیمان آغا روح اللہ صاحب نے عمر عبداللہ صاحب کے دفتر کے باہر احتجاج کیا تو انہیں اس کی اجازت دی گئی’۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا: ‘اگر کوئی سیاسی جماعت یا رکن پارلیمان ہمارے اس احتجاج میں شرکت کرنا چاہتا ہے تو ہم ان کا خیر مقدم کریں گے’۔
خورشید احمد نے کہا کہ وہ انتظامیہ کو ایک بار پھر بھوک ہڑتال کرنے کے لئے درخواست دیں گے۔
انہوں نے کہا: ‘اگر انتظامیہ کو ہمارے پریس کالونی یا پرتاب پارک میں احتجاج کرنے پر اعتراض ہے تو وہ ہی جگہ کی نشاندہی کریں جہاں ہم بھوک ہڑتال کر سکیں گے’۔
قابل ذکر ہے کہ انجینئر رشید کو اگست سال 2019 میں یو اے پی اے ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے اپنے مکتوب میں کہا: ‘میں 31 جنوری سے بھوک ہڑتال کروں گا تاکہ سب کو یہ یاد دلائوں کہ میرے لوگوں کو پارلیمنٹ سے باہر یا پارلیمنٹ کے اندر ان کے جائز سیاسی حقوق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا ہے’۔
انجینئر رشید نے سال گذشتہ منعقدہ پارلیمانی الیکشن میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ اور جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون کو بارہمولہ پارلیمانی نشست سے بڑے مارجن سے ہرا دیا تھا۔حالیہ اسمبلی انتخابات میں انتخابی مہم چلانے کے لئے پٹیالہ ہائوس کورٹ سے انجیئر رشید کو عارضی ضمانت پر رہا کیا تھا اور ضمانت کا معیاد ختم ہونے کے بعد وہ دوبارہ تہاڑ جیل میں حاضر ہوئے تھے۔
دریں اثنا جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے کا کہنا ہے کہ وہ سیاسی اختلافات سے قطع نظر اے آئی پی کے احتجاج کے حق میں ہیں۔انہوں نے ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا:: ‘پر امن طور اختلاف ہونا حق ہے کوئی صدقہ نہیں ہے’۔
ان کا پوسٹ میں کہنا تھا: ‘اے آئی پی کے ساتھ سیاسی اختلافات سے قطع نظر، ہم ان کے احتجاج کے حق کا دفاع کرتے ہیں، انہیں پرامن احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی گئی’۔
انہوں نے پوسٹ میں مزید کہا: ‘جموں و کشمیر کو پرامن اختلاف رائے کو دبانے کی ایک تاریخ ہ،۔ اور یہ مہنگا ثابت ہوا۔ امید کرتے ہیں کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں گے اور پرامن اختلاف یا احتجاج کو ایک باوقار جگہ دیں گے۔۔
یو این آئی ایم افضل