جموں وکشمیر بجٹ: شعبہ زراعت کے لئے 815 کروڑ روپیے جبکہ سیاحت کی ترقی کے لیے 390 کروڑ روپیے مختص

جموں، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعہ کے روز اپنے پہلے بجٹ میں جموں وکشمیر میں شعبہ زراعت کے لیے 815 کروڑ روپیے جبکہ سیاحت کی ترقی کے لیے 390 کروڑ روپیے مختص کیے۔

انہوں نے گزشتہ سات سالوں میں منتخب حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے اس پہلی بجٹ تقریر میں کہا کہ یونین ٹریٹری کی جی ایس ٹی کی تعمیل میں اضافہ ہوا ہے اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کا عزم کیا ہے۔

انھوں نے کہا، ’’میں 2025 کو گرین مشن سال کے طور پر تجویز کرتا ہوں‘‘۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ بجٹ کا فوکس نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے، علاقائی تفاوتوں کو دور کرنے اورریاستی درجے کی بحالی کے لئے کوشاں رہنا ہے۔

انہوں نے کہا، ’’بجٹ میں 2.88 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے زراعت کے لیے 815 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ریاست دو فصلوں کے طرز کو فروغ دے گی اور باغبانی کو وسعت دینے پر توجہ دے گی‘‘۔

ان کا کہنا ہے، ‘حکومت اون کی پروسیسنگ کو فروغ دینے اور چمڑے کی رنگت کی صنعت کو فروغ دینے کا بھی منصوبہ رکھتی ہے جس سے مقامی معیشت میں مدد کی توقع ہے’۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر دہائیوں کی افرا تفری کے بعد دائمی امن کی راہ پر گامزن ہے۔

وزیر اعلیٰ نے بجٹ تقریر میں کہا، ‘ سیاحت توجہ کا ایک اور مرکز ہے جس میں حکومت نے 2024 میں 2.36 کروڑ سیاحوں کی تعداد کا تخمینہ لگایا ہے’۔

انہوں نے کہا: ‘ کشمیر میراتھن جیسے ایونٹس، جس میں 1,800 عالمی شرکاء کی میزبانی کی گئی، اور شیو کھوری اور دودھ پتھری جیسے مقامات کی بڑھتی ہوئی مقبولیت جموں و کشمیر میں سیاحوں کی بڑی تعداد میں آمد کا باعث بنی۔

بجٹ میں سیاحت کی ترقی کے لیے 390.20 کروڑ روپیے مختص رکھے گئے ہیں جس میں ہوم اسٹے کو بڑھانے، آبی کھیلوں کو فروغ دینے اور سونمرگ کو سرمائی کھیلوں کے مقام کے طور پر ترقی دینے کے منصوبے ہیں۔جموں کے سدھرا میں ایک نیا واٹر پارک بنائے جائے گا اور باشولی کو ایڈونچر کی منزل کے طور پر تیار کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے فلاحی اقدامات میں شفافیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت زراعت، سیاحت اور مقامی صنعتوں جیسے شعبوں کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘حکومت ایک نئی فلم پالیسی کو فعال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کا مقصد جموں وکشمیر کو فلم پروڈکشن اور ایکو ٹورازم کے لیے ایک اہم مقام بنانا ہے’۔

ان کا کہنا ہے کہ ریاست مقامی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے 500 نئے پنچایت گھروں کی تعمیر پر بھی توجہ دے گی۔

بجٹ میں 5,000 کروڑ روپے کے گرانٹس کے لیے بھی انتظامات شامل ہیں جس کا مقصد خطے کی ترقی کو بڑھانا ہے۔

بجٹ میں صنعت پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے کیونکہ حکومت 64 صنعتی اسٹیٹس قائم کرنے اور قیمتوں کی ترجیحات پیش کرنے والی نئی پالیسی کے ساتھ تاجروں کے خدشات کو دور کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ پشمینہ اور دیگر مقامی مصنوعات کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی جائے گی، جس میں مزید سات مصنوعات کو جی آئی (جغرافیائی اشارے) ٹیگنگ حاصل کرنے کے لیے تیار کیا جائے گا۔

صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں، بجٹ میں دو نئے ایمس اداروں اور دس پوری طرح سے لیس نرسنگ کالجوں کے لیے انتظامات شامل ہیں۔

صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بڑھانے کے مقصد سے، عبداللہ نے جموں وکشمیر بھر میں ٹیلی میڈیسن خدمات کو مربوط کرنے کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ تمام شہریوں کے لیے 5 لاکھ روپے کے ہیلتھ انشورنس کوریج کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ طبی انفراسٹرکچر کو مزید بہتر بنانے کے لیے تین نئی کیتھ لیبز قائم کی جائیں گی، تمام سرکاری اسپتالوں میں ایم آر آئی مشینیں لگائی جائیں گی اور ڈائیلاسز کی خدمات کو تمام ضلعی اسپتالوں تک بڑھایا جائے گا۔

عمر عبداللہ نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت اے اے وائی کنبوں کو 2 سو یونٹ مفت بجلی فراہم کرے گی۔

بجٹ میں سال 2025 -26 کے لئے سپورٹس سیکٹر کے لئے 150 کروڑ روپیے مختص کئے گئے ہیں اور لکھ پتی دیدی سکیم کے تحت 40 ہزار خواتین کو مدد فراہم کی جائے گی۔

بجٹ میں میریج مدد اسکیم کے تحت 50 ہزار روپیوں کی رقم کو بڑھا کر 75 ہزار روپیے کر دیا گیا ہے۔

بجٹ کے مطابق خواتین کو یکم اپریل سے سرکاری گاڑیوں یہاں تک کہ ای بس سروس میں مفت سفر کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

یو این آئی ایم افضل

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں