جموں، وزیر برائے صحت و طبی تعلیم سکینہ اِیتو کا کہنا ہے کہ حکومت موجودہ صحت سہولیات کو مستحکم کرنے پر کام کر رہی ہے۔ اس وقت جموں و کشمیر میں پرائمری، سیکنڈری اور ٹریشری سطح پرزائد اَز 4,200 صحت ادارے موجود ہیں جبکہ 554 این ٹی پی ایچ سی بھی فعال ہیں۔
وزیر موصوفہ، شوکت حسین گنائی کے سوال کا جواب دے رہی تھیں۔
اُنہوں نے ایوان کو آگاہ کیا کہ مرکزی وزارتِ صحت و خاندانی بہبودکی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر صحت اداروں کی کثافت کے لحاظ سے ملک کے سرفہرست خطوں میں شامل ہے۔
وزیر موصوفہ کانجولر، کپرن، ترک وانگم اور شرت پورہ سب سینٹروںکو پرائمری ہیلتھ سینٹر میں اَپ گریڈ کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میںبتایا کہ اس وقت کوئی نیا ہیلتھ سینٹربنانے یا اَپ گریڈ کرنے کا منصوبہ نہیں ہے۔ تاہم، یہ معاملہ مستقبل میں زیر غور لایا جا سکتا ہے بشرطیکہ حکومت کی مالی کفایت شعاری کے تحت جاری کردہ حکمنامہ نمبر ایف ۔ 17بتاریخ 15 جنوری 2024 کو واپس لیا جائے ۔
اُنہوں نے کہا کہ صحت کے بنیادی ڈھانچے میں موجودہ خامیوں کو دور کرنے کے لئے محکمہ صحت مختلف اقدامات کر رہا ہے جن میں صحت کی موجودہ سہولیات کو سختی سے آئی پی ایچ ایس (اِنڈین پبلک ہیلتھ سٹینڈرڈز) کے اصولوں کے مطابق مستحکم کرنا شامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عام شہریوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے حکومت ای۔سنجیونی اور ٹیلی میڈیسن خدمات کو ایک مضبوط ہب اور سپوک ماڈل کے تحت فروغ دے رہی ہے۔
وزیر موصوفہ نے وضاحت کی کہ ”انڈین پبلک ہیلتھ اسٹینڈرڈز (آئی پی ایچ ایس)“ صحت مراکز کے قیام اور اپ گریڈیشن کے لئے بنیادی معیار ہیں۔اِس سے پہلے آئی پی ایچ ایس 2012 کے اصول استعمال کئے جاتے تھے جبکہ اب آئی پی ایچ ایس 2022 کے کے اَصول رائج ہیںجو مستقبل میں کسی بھی صحت مرکز کی تخلیق یا اپ گریڈیشن کے لئے بنیادی رہنما اصول ہوں گے۔
(یو این آئی)، ارشید بٹ